جان ما از سر گذشتہ عشق او بر سر گرفت
جان ما از سر گذشتہ عشق او بر سر گرفت
فار غم از ہر دو عالم چوں کہ دلبر در گرفت
ہماری جان نے ازل سے اس کے عشق کو قبول کیا ہے، اس لیے میں دونوں جہانوں میں ہر غم سے آزاد ہوں، کیوں کہ ہم نے اپنے محبوب کو پا لیا ہے۔
جان ما در کوئے جاناں سالہا افتادہ بود
ناگہاں محبوب آمد جاں مارا بر گرفت
ہماری جان برسوں سے محبوب کی گلی میں پڑی تھی پھر اچانک محبوب آئے اور ہماری جان میں جان آ گئی۔
مرد آں ہم اندر ایں رہ کے بگردد مرد عشق
مرد عاشق آں بود لاخوف یک را در گرفت
جو مرد جواں ہوتا ہے وہی اس راہ حق میں مرد عاشق ہو جاتا ہے اور پھر جو عاشق ہو جاتا ہے وہ صرف ایک ہی کا ہو کر ہر طرح کے خوف و خطر سے آزاد ہو جاتا ہے۔
ترک دنیا گشت آساں ہر کہ در یک بارگی
آں جمال کرم باری کام او در بر گرفت
اس کے لیے ترک دنیا آسان ہوگا جس کے لیے ایک ہی مرتبہ اللہ کے جمال نے اس کا مقصد پورا کیا یا اسی ہی کے فضل و کرم سے پورا ہوا۔
گر سکے را ملک ملک فقر آید ضبط او
شاہ گردد در دو عالم ملک پیغمبر گرفت
اگر کسی کو فقیر جیسی ملکیت میسر آ جائے تو دونوں جہانوں کا بادشاہ ہو جائے کیوں کہ اس طرح وہ پیغمبری کی حقیقت کو پا جاتا ہے۔
در توکل گر کسے را صدق باشد بر خدا
نیست شکے عالم را بازار و زیور گرفت
اگر کسی کو اللہ تعالیٰ پر توکل ہو تو بے شک پورے جہان کے زر و زیور پر اس کا تسلط اور قبضہ ہوگیا۔
پیش عاشق ہفت دوزح زود آمد در گریز
زانکہ عاشق در جہاں از نور او خنجر گرفت
عاشق کے سامنے ساتوں دوزخ بھی آتے ہوئے گریزاں ہوتے ہیں کیوں کہ عاشق نے اس جہاں میں اللہ کے نور کا خنجر تھام رکھا ہے۔
عاشقاں را ذرہ نورش چوں آمد در نظر
عاشق سر مست را دیوانگی از سر گرفت
عاشقوں کو جب اللہ تعالیٰ کے نور کا ذرہ نظر آتا ہے تو وہ اس نور کی رمق سے متوالے ہو کر دیوانگی کو قبول کر لیتے ہیں۔
ترک کردم از دل و جاں ہر دو عالم بہر دوست
در دل و جاں دوست آمد خانہ خوشتر گرفت
میں نے دوست کے لیے دونوں جہاں دل و جان سے ترک کر دیے اور اسی وجہ سے میرا محبوب اب میرے دل و جاں کے حجرے میں آ گیا ہے، میرے لیے اس سے بڑی اور کیا خوشی ہوسکتی ہے۔
جز بصورت نور احمد نیست روشن بالیقیں
زیں سبب آں نور احمد مرتبہ برتر گرفت
احمد کے نور کے سوا یقیناً کسی صورت میں روشنی نہیں اور یہ سب اسی نور احمد ہی میں سے ہے جو اس قدر عالی مرتبت ہوا ہے۔
تازہ مظہر شود ہر روئے از روئے جیب
مرد عاشق را ہر سجدہ سوئے آں دلبر گرفت
اس محبوب کے جلوہ سے تمام چہرے پاک و تازہ ہوجاتے ہیں اور عاشق کا ہر سجدہ اسی دلبر کی طرف لے جانے والے محبوب ہی کی چوکھٹ پر ہوتا ہے۔
- کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 66)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.