گر خدارا دوست داری خاموشی باید گزید
گر خدا را دوست داری خاموشی باید گزید
با ہزاراں سوز و زاری خاموشی باید گزید
اگر حق کے سچے عاشق ہو تو خاموشی اختیار کرو، اس راہ میں رنج و غم کو برداشت کرنے کے بعد خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
چہ زباں بندی دلت خندہ و بصد فرخندگی
ہم چو گلہائے بہاری خاموشی باید گزید
زبان بندی سے دل بہت خوش اور مسرور رہتا ہے، بس بہار کے پھول کی مانند خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
خاموشی من وجودت را کند ز ربے خلاف
وز دوعالم سربر آری خاموشی باید گزید
خاموشی تیرے کانسی کے بدن کو سونے میں تبدیل کر دیتی ہے اور دونوں جہانوں میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرتی ہے اس لیے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
باش دانم در حضور دوست خود را دم بدم
جملگی باحق سپارے خاموشی باید گزید
اپنے آپ کو ہمیشہ خدا کے حضور میں پیش رکھو، اپنے تمام کام اسی کے سپرد کر دو اس لیے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
گفت گو باد خزانست ہر بہاری قلب را
نیست دروی رستگاری خاموشی باید گزید
اس سے کہہ دو کہ دل کی سر زمین پر بہار کی بجائے خزاں کا موسم ہے، نجات کے آثار بھی نظر نہیں آ رہے ہیں، اس لیے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
دم بدم می باش جاناں پاسبان باغ دل
یک زماں غفلت نیاری خاموشی باید گزید
اے دوست! میرے دل کے باغ کا پاسباں بن جا اور ایک لمحہ بھی اس کی نگہبانی میں غفلت کا مظاہرہ نہ کرنا، اس لیے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
گر ز باغ خاموشی خواہی خوری بر دائما
آب اشک از دیدہ جاری خاموشی باید گزید
اگر خاموشی کے باغ سے ہمیشہ پھل حاصل کرنا چاہتے ہو تو اس کے اشکوں سے آبیاری کرو، اس لیے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
در طلب گاری و صلش بندۂ عثماں ہمی
می کند شب روز زاری خاموشی باید گزید
یار کے وصال کے لیے عثمان رات دن گریہ و زاری میں مصروف ہے مگر اس کے لیے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
- کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 162)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.