ما عاشق حسن روئے یاریم
بے تاب ز زلف تاب داریم
ہم اپنے یار کے چہرے کے عاشق ہیں، بل کھاتی ہوئی زلفوں سے ہم بے چین ہیں۔
ما از دو جہاں بہ جز وصالش
ہیچ آرزوئے دگر نہ داریم
ہمیں دونوں جہانوں میں اُس کے وصال کے سوا، کچھ بھی درکار نہیں۔
ز ہستیٔ خود نشاں نیابم
چوں مست ز جام وصل یاریم
ہمیں اپنی ہستی کا کچھ پتا نہیں، ہم وصالِ یار سے مست ہیں۔
ما بادہ ز لعل یار نوشیم
از جام و سبو خبر نہ داریم
ہم یار کے سرخ لبوں سے شراب پیتے ہیں، ہمیں جام و سبو کی کوئی خبر نہیں۔
آزاد شدیم از دو عالم
چوں بستۂ زلف آں نگاریم
ہم دونوں جہانوں کے غم سے آزاد ہیں، اس لیے کہ ہم یار کی زُلفوں میں قید ہیں۔
اے اوحدیؔ ایں شرف بما بس
خود را ز سگان او شماریم
اے اوحَدی میرے لیے اتنا ہی اعزاز کافی ہے، کہ اُس کے کتوں میں میرا شمار ہو جائے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 241)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.