ما مست و خراب از مئے معشوق الستیم
زاں مست الستیم کہ معشوق پرستیم
ہم معشوق الست کی شراب سے مست ہیں
ہم مست الست ہیں کیونکہ ہم معشوق پرست ہیں
گر خرقہ و سجادہ نباشد نبود پاک
چوں با مے و معشوق بہ خلوت بہ نشستیم
میرے پاس اگر خرقہ وسجادہ (صوفیوں کا لباس) نہیں ہے تو کوئی
بات نہیں ہم تو جام اور معشوق کے ساتھ خلوت پسند ہیں
چہ کفر و چہ ایماں چو بہ مقصود رسیدیم
چہ صومعہ چہ دیر کہ از ایں ہمہ رستیم
جب ہم نے اپنا مقصد پا لیا پھر کفروایمان کا کیا مطلب
اب تو ہم مندر اور گرجے کی حد سے گزر چکے
شیرانہ ز ملک دو جہاں پائے کشیدیم
ایں لحظہ کہ با دلبر خود دست بہ دستیم
ہم نے دونوں جہان سے دوری اختیار کر لی ہے
چونکہ اس وقت ہم اپنے دلبر کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے بیٹھے ہیں
رومیؔ بہ سر راہ ملامت شد و بہ نشست
اے خلق بدانید کہ ما عاشق و مستیم
رومیؔ نے ملامت کی راہ اختیار کر لی ہے اور وہیں بیٹھ گیا ہے
اے لوگو جان لو کہ ہم اسی مست کے عاشق ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.