Sufinama

من آں نورم کہ اندر لا مکاں موجود بود استم

شاہ نیاز احمد بریلوی

من آں نورم کہ اندر لا مکاں موجود بود استم

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    من آں نورم کہ اندر لا مکاں موجود بودستم

    بہ اشراق خودم خود شاہد و مشہود بودستم

    میں وہ نور ہوں کہ جو لامکاں میں موجود رہا ہوں

    میں اپنی چمک کا خود ہی محبوب و مشہود رہا ہوں

    نہ از عالم بیانے بود و نے آدم نشانے داشت

    کہ از نظارۂ حسن خودم خوشنود بودستم

    نہ دنیا کا کوئی ذکر تھا، نہ آدم کا کوئی پتہ تھا

    کہ میں خود اپنے حسن کے نظارے پر مسرور رہا ہوں

    بسیطم آں قدر شد منبسط از حب پیدائی

    کہ با یک نقطگی صدہا خط ممدود بودستم

    میری پنہائی، ظہور کی خواہش سے اس قدر مسرور ہوئی

    کہ ایک نقطہ ہونے کے ساتھ میں سیکڑوں دراز لکیریں رہاں ہوں

    ہیولائے دو عالم مادۂ ارواح و اشباہم

    حیریر جسم و جاں را ہمچو تار و پود بودستم

    دونوں جہاں کا ہیولا، میرا جسم اور روح اس کا مادہ ہے

    جسم و جان کے حریر میں میں تانے بانے کی طرح رہا ہوں

    ز بہر رفع شرک و دفع وہم ہستیٔ غیرے

    بہ شکل انبیا و اولیا موجود بودستم

    کسی غیر کی ہستی کے وہم کے دفاع اور شرک کے دور کرنے کی خاطر

    انبیا اور اولیا کی شکل میں میں موجود رہا ہوں

    لباس بو البشر پوشیدہ مسجود ملک گشتم

    بہ تصویر محمود حامد و محمود بودستم

    میں آدم کا لباس پہنے ہوئے فرشتوں کا مسجود ہوا

    میں محمد کی شکل میں حامد اور محمود رہا ہوں

    گہے ادریس گاہے شیث گاہے نوح گہہ یونس

    گہے یوسف گہے یعقوب گاہے ہود بودستم

    کبھی ادریس، کبھی شیث، کبھی نوح، کبھی یونس

    میں کبھی یوسف، کبھی یعقوب، کبھی ہود رہا ہوں

    گہے صالح گہ ابراہیم گہہ اسحاق گہہ یحیٰ

    گہے موسیٰ گہے عیسیٰ گہے داؤد بودستم

    کبھی صالح، کبھی ابراہیم، کبھی اسحٰق، کبھی یحییٰ

    میں کبھی موسیٰ، کبھی عیسیٰ، کبھی داؤد رہا ہوں

    برائے یک کساں امروز نقد وقت شاں گشتم

    ز بہر دیگراں روز جزا موجود بودستم

    میں ایک طبقے کے لئے آج ان کے حالات کا نقد ہوں

    دوسروں کے لئے روز جزا کا موعود رہا ہوں

    بہ دریائے حقیقت بحر غواصان دریا دل

    بہ ہر عہدے و عصرے گوہر مقصود بودستم

    حقیقت کے سمندر میں عالی ہمت تیراکوں کے لئے

    ہر زمانے اور ہر دور میں میں گوہر مقصود رہا ہوں

    نیازؔ اندر حقیقت لا یزال و لم یزل ہستم

    مگر با ایں تعین نیست و نابود بودستم

    اے نیازؔ حقیقت میں میں لا یزال ولم یزل ہوں

    مگر ان مشخصات کے ساتھ میں معدوم اور فنا ہوجانے والا رہا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 88)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے