مستیٔ من نے ز جام مے خانہ است
کیں ہمہ دیوانگی زاں نرگس مستانہ است
میری مستی تو میخانے کے جام سے نہیں ہے ، یہ ساری دیوانگی تو اُس مست نرگسی آنکھوں کی بدولت ہے۔
در ہوایت گشتہ ام فارغ ز خود و ز ہر دو کون
کاشنائے تو ز خود و ز دو جہاں بیگانہ است
تیری محبت میں میں خود سے اور دونوں جہانوں سے بےخبر ہو گیا ہوں، کیونکہ تیرا عاشق خود سے اور دنیا و عقبیٰ دونوں سے بیگانہ ہو جاتا ہے۔
مبتلائے عشق ہر جا حسن تو بیند عیاں
گر حریم کعبہ و گر دیر و گر بت خانہ است
عشق میں مبتلا ہر شخص جہاں بھی دیکھے، تیرا حسن آشکار نظر آتا ہےچاہے وہ حریمِ کعبہ ہو دیر ہو یا بت خانہ۔
آں کہ شد مست از مئے توحید می بیند چنیں
کاں صنم خود بادہ و خود ساقی و پیمانہ است
جو شخص توحید کی مئے سے مست ہو جائے، وہ یہی دیکھتا ہے کہ وہ صنم خود شراب بھی ہے، ساقی بھی اور پیمانہ بھی۔
اوحدیؔ آں حسن کز وے دو جہاں روشن شدہ
جلوہ کاں لامع از رخسار آں جانانہ است
اے اوحدی! وہ حسن جس سے دونوں جہاں منوّر ہوئے، وہی جلوہ ہے جو اُس جانِ جاناں کے رخ سے روشن ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.