گو نامہ سیہ کردم از بسکہ گنہگارم
گو نامہ سیہ کردم از بسکہ گنہگارم
امّا نظرے بستہ برحمتِ غفّارم
ہے سیہ نامہ بہت سخت گنہگار ہوں میں
پھر بھی دریوزہ گرِ رحمتِ غفار ہوں میں
احباب بہ تکفیرم گر قلم و زباں راندند
حاشا کہ بہ حقِ شاں جز عفو روا دارم
میری تکفیر کریں یاروں کے لب اور قلم
ان کی بخشش کا مگر حق سے طلبگار ہوں میں
در کوئے خدا بینا زاں روز کہ شد گذرم
از مذہبِ خود بینی بیزارم و بیزارم
جب سے ہے میرا خدا بینوں کے کوچے میں گذر
رنگِ خود بینی سے بیزار ہوں بیزار ہوں میں
رم کردہ ز غیرِ او دارم دلے شیدا
بے ہوشم و با ہوشم بے کارم و باکارم
دلِ شیدا مرا رم کردہ ہے غیر اللہ سے
ہوش میں مست ہوں میں کام کا بیکار ہوں میں
تاساقیٔ مستانم مئے ریختہ در کامم
عریاں و خراباتم رقصانم و سرشارم
جب سے پی ساقیٔ مستانہ کے ہاتھوں میں نے
مست ہوں عریاں ہوں قصندہ ہوں سرشار ہوں میں
الملک لمن غَلُبَ نامیست زمن باقی
از قربِ مع اللٰہی برتر شدہ زاں کارم
ملک غالب کا ہے شہرت ہے یہی میری بھی
قربتِ حق سے بلندی پہ ضیا بار ہوں میں
از سلسلۂ فقرم اے دوست چہ می پُرسی
دلدادہ بہ مہرؔ آں شہ حیدرِ کرّرام
دوست کیا سلسلۂ فقر مرا پوچھتے ہو
طالب مہرؔ شہِ حیدرِ کرّار ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.