Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

باز یاد آں گلستاں آید ہمی

محی پھلواروی

باز یاد آں گلستاں آید ہمی

محی پھلواروی

MORE BYمحی پھلواروی

    باز یاد آں گلستاں آید ہمی

    دل چو بلبل در فغاں آید ہمی

    1. پھر اس گلستاں (مدینہ طیبہ) کی یاد آرہی ہے۔ دل بلبل کی طرح فغاں کر رہا ہے۔

    فّرخ آں رہ کز نسیم جاں فزا

    بوئے یار مہرباں آید ہمی

    2. مبارک ہے وہ راستہ (مدینہ کی گلیوں کا) جس کی جان فزاں ہوا سے یار مہربان کی خوشبو آرہی ہے۔

    باز گو نغمہ حدی خواں باز گو

    تا بمنزل کارواں آید ہمی

    3. پھر نغمہ سنج ہو اے حدی خواں! پھر نغمہ سنج ہو، تاکہ کاروان (محبت) منزل تک پہنچے۔

    اے خنک چشمے کہ بعد از حسرتش

    منزل جاناں عیاں آید ہمی

    4. اے کہ مبارک ہے وہ آنکھ کہ جس میں حسرتوں کے بعد منزل جاناں عیاں ہورہی ہے۔

    زآستانت داشت راحتہا سرم

    باز سر بر آستاں آید ہمی

    5. آپ کے آستانے سے سر کو راحتیں تھیں، پھر وہی سر آستاں پر آرہا ہے۔

    بوئے خوش از کوئے او اندر مشام

    در تن مردہ چو جاں آید ہمی

    6. ان کی گلی کی بہترین خوشبو مشام میں اور تن مردہ میں جان کی طرح آرہی ہے۔

    اے خوشا وقتے مبارک ساعتے

    دوست پیش دوستاں آید ہمی

    7. اے کہ وہ وقت کتنا اچھا اور وہ ساعت کتنی مبارک ہے کہ محبوب عاشقوں کے سامنے آرہا ہو (اس شعر میں شاعر گرامی کا مقصد حاضری روضۂ انوار اور زیارت حبیب دوعالم کو بیان کرنا ہے۔ یہاں بظاہر یہ کمی معلوم ہوتی ہے جب عشاق وہاں جارہے ہیں تو وہ محبوب کے سامنے ہوتے، نہ کہ محبوب ان کے سامنے آئے، لیکن اس مفہوم میں محبوب میں ایک نقص تھا کہ اس صورت میں محبوب پر ہر کس وناکس کی نظر پڑے گی، مذکورہ مفہوم میں محبوب کی جلوہ افروزی صرف عاشق صادق کے لئے خاص ہے، اور یہ مفہوم محبوب کے رتبۂ بلند کے اعتبار سے صحیح ہے)۔

    بلبل تو محی و کویت گلستاں

    بلبل اندر گلستاں آید ہمی

    8. محی تمہارا بلبل اور تمہاری گلی اس کے لئے گلستاں ہے۔ بلبل اب گلستاں میں آرہی ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 322)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے