از رخ بیفگن پردہ را اے ماہ رخسار تو خوش
از رخ بیفگن پردہ را اے ماہ رخسار تو خوش
از ناز چشمت باز کن اے چشم بیمار تو خوش
1. رخ سے پردہ ہٹا دے اے چاند کہ تیرا رخسار ہے، اے محبوب ادائے ناز سے اپنی آنکھ کھول کیونکہ تیری ادھ کھلی اور مخمور آنکھیں اچھی ہیں۔
سویم خرام ناز کن بکشا لب شیریں سخن
اے طرز رفتار تو خوش انداز گفتار تو خوش
2. میری طرف ناز سے، آ۔ اپنی میٹھی باتوں کے لب کھول کہ تیرا طرز رفتار اچھا ہے اور تیرا انداز گفتار اچھا ہے۔
بازار حسن آراستی سودا بجانہا خواستی
اے گرم بازار تو خوش از جاں خریدار تو خوش
3. تو نے اے محبوب! حسن کا بازار آراستہ کیا اور عاشقوں سے جان کا سودا چاہا۔ تیری گرم بازاری اچھی ہے اور اپنی جان سے تیرے حسن کا خریدار یعنی عاشق اچھا ہے۔
بالین بیمار آمدی از دید خود بنواختی
اے بخت بیمار تو خوش وے لطف دیدار تو خوش
4. تو بیمار کے سرہانے آیا اور اپنی دید سے اس کو نوازا۔ اے معشوق! تیرے بیمار کی قسمت اچھی اور تیرا لطف دیدار اچھا۔
ہر بند گیسوئے شما دل را کشد سوئے شما
زیں زلف ہر تار تو خوش محیؔ گرفتار تو خوش
5. تمہارے گیسو کا ہر بند دل کو تمہاری طرف کھنچتا ہے۔ اس زلف کا ہر تار اچھا، اور تیری زلفوں کی گرہ میں تیرا گرفتار (عشق) محی اچھا ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 224)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.