Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ندانم گرچہ آں دیدہ کہ بینم در جمال تو

شیخ عبدالقادر جیلانی

ندانم گرچہ آں دیدہ کہ بینم در جمال تو

شیخ عبدالقادر جیلانی

MORE BYشیخ عبدالقادر جیلانی

    ندانم گرچہ آں دیدہ کہ بینم در جمال تو

    نیم نومید چوں عمرم گزشت اندر خیال تو

    میرے پاس وہ آنکھیں نہیں ہیں جن سے تیرا جمال دیکھ سکوں۔

    مجھے اس بات کا بھی افسوس نہیں کہ میری عمر تیرے خیالوں میں گزر گئی۔

    تو جنت را بہ نیکاں دہ من بد را بدوزخ بر

    کہ بس باشد مرا آں جا تمنائے وصال تو

    تو نے نیکوکاروں کو جنت دی اور مجھے دوزخ میں ڈال دیا۔

    یہ ان لوگوں کے لیے ایک بہتر جگہ ہے جو تمہاری دید کی تمنا رکھتے ہیں۔

    من دیوانہ در دوزخ بہ زنجیر تو خوش باشم

    اگر یک بار پرسی تو کہ مجنوں چیست حال تو

    دوزخ میں مجھ جیسا دیوانہ صرف تمہاری زنجیروں میں خوش رہے گا۔

    ایک بار ذرا مجھ سے پوچھو تو، اے مجنوں! تم کیسے ہو۔

    بدوزخ گر ز من پرسی کہ چونی محیؔ در آتش

    شوم من تا ابد مست و کنم رقص از سوال تو

    دوزخ میں مجھ سے پوچھو تو کہ اے محی الدین تم آگ میں کیسے ہو۔

    میں اس سوال سے ہمیشہ مست رہوں گا اور تمہارے سوال پر رقص کروں گا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے