ندانم گرچہ آں دیدہ کہ بینم در جمال تو
ندانم گرچہ آں دیدہ کہ بینم در جمال تو
نیم نومید چوں عمرم گزشت اندر خیال تو
میرے پاس وہ آنکھیں نہیں ہیں جن سے تیرا جمال دیکھ سکوں۔
مجھے اس بات کا بھی افسوس نہیں کہ میری عمر تیرے خیالوں میں گزر گئی۔
تو جنت را بہ نیکاں دہ من بد را بدوزخ بر
کہ بس باشد مرا آں جا تمنائے وصال تو
تو نے نیکوکاروں کو جنت دی اور مجھے دوزخ میں ڈال دیا۔
یہ ان لوگوں کے لیے ایک بہتر جگہ ہے جو تمہاری دید کی تمنا رکھتے ہیں۔
من دیوانہ در دوزخ بہ زنجیر تو خوش باشم
اگر یک بار پرسی تو کہ مجنوں چیست حال تو
دوزخ میں مجھ جیسا دیوانہ صرف تمہاری زنجیروں میں خوش رہے گا۔
ایک بار ذرا مجھ سے پوچھو تو، اے مجنوں! تم کیسے ہو۔
بدوزخ گر ز من پرسی کہ چونی محیؔ در آتش
شوم من تا ابد مست و کنم رقص از سوال تو
دوزخ میں مجھ سے پوچھو تو کہ اے محی الدین تم آگ میں کیسے ہو۔
میں اس سوال سے ہمیشہ مست رہوں گا اور تمہارے سوال پر رقص کروں گا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.