Sufinama

ز خویش رفتم چنانکہ گویم انا محمد انا محمد

نصر پھلواروی

ز خویش رفتم چنانکہ گویم انا محمد انا محمد

نصر پھلواروی

MORE BYنصر پھلواروی

    ز خویش رفتم چنانکہ گویم انا محمد انا محمد

    چو لوح دل از دوئی بشویم انا محمد انا محمد

    1. میں (ان کی ذات میں فنا ہوکر) اپنے آپ سے ایسا گذر چکا ہوں کہ کہتا ہوں میں محمد ہوں میں محمد ہوں۔ جب میں اپنے دل سے دوئی کا نقش دھو ڈالتا ہوں توکہتا ہوں میں محمد ہوں میں محمد ہوں۔

    زنوراو شد وجود و بودم ظہوراو شد ہمہ نمودم

    سزد کہ گوید چو جملہ اویم انا محمد انا محمد

    2. ان ہی کے نور سے میرا عدم وجود ہے، ان ہی کا ظہور (معنوی) میرا سراپا ہے، تو اب یہ کہنے کا حق ہے کہ جب میری ذات مکمل ان ہی کی ذات ٹھہری تو میں محمد ہوں میں محمدہوں ۔

    زباطن من ندا برآمد بطالبان رسول برگو

    بیا بسویم بیا بسویم انا محمد انا محمد

    3. میرے اندر سے یہ آواز آئی کہ رسول کے چاہنے والوں سے کہہ دو کہ میری طرف آئیں، میں محمد ہوں، میں محمد ہوں۔

    جمال پاک حسن بمن بیں جلال روئے علی نگہ کن

    درود برخواں تو روبرویم انا محمد انا محمد

    4. حسن کا پاکیزہ حسن مجھ میں دیکھو، علی کا رعب و جلال مجھ میں مشاہدہ کرو، میرے رو برو درود پڑھو میں محمد ہوں، میں محمد ہوں۔

    چو نصرؔ در خود نظر نمودم ہمہ جمال رخش نمودم

    چو خوئے او گشت جملہ خویم انا محمد انا محمد

    5. نصر! جب میں نے اپنی ذات پر نظر ڈالی تو ان کے جمال رخ کا خود میں ظہور پایا، جب میں ان کی سیرت و عادت میں پورے طور پر ڈھل گیا تو میں محمد ہوں، میں محمد ہوں ( ان اشعار میں شاعر گرامی قدر، نے ذاتِ رسالت میں فنائیت کا اظہار کیا ہے۔ یہاں لفظ انا محمد سے ذات رسالت میں حلول نہیں سمجھنا چاہئے۔ یہ مضمون اس حدیث قدسی کے انداز میں ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میں بندے کا ہاتھ ،پاؤں، سماعت و بصارت بن جاتا ہوں جب وہ نوافل کے ذریعہ مجھ سے قریب ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ ان اشعار میں برزخ نبوی کی ایک تعلیم کی طرف بھی اشارہ ہے، جو سلسلہ قادریہ قمیصیہ وارثیہ کے اشغال میں شامل ہے)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 209)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے