شد اسیر غمزۂ چشم محمد جان من
شد اسیر غمزۂ چشم محمد جان من
لطف فرما کن تبسم اے دل و ایمان من
1. ( یہ پہلا شعر حضرت تاج العارفین شاہ مجیب اللہ قادری کا ہے) محمد کے غمزۂ چشم (گوشۂ چشم سے دیکھنے کی عادت) میں میری جان اسیر ہوگئی۔ مہربانی فرمائیے تبسم کے ساتھ، اےمیرے دل وایمان۔
از تو می دارم امیدے یا شفیع المذنبیں
چاک فرمائی زرحمت نامۂ عصیان من
2. آپ سے ہی امید ہے اے شفیع المذنبیں کہ اپنی رحمت سے میرے گناہوں کے دفتر کو چاک فرمادیجئے۔
داغ عصیانم ز آب رحمت خود پاک کن
تابکے آلودۂ عصیاں بود دامان من
3. اپنی رحمت کی چھینٹوں سے میرے گناہوں کے داغ کو صاف کردیجئے۔ کب تک میرے دامن گناہوں سے آلودہ رہیں گے۔
نصرؔ را ہم در طفیل حضرت پیر مجیب
یاد کن در بزم خود اے آرزوئے جان من
4. نصر کو بھی حضرت پیر مجیب کے طفیل، اپنی بزم میں اے آرزوئے جان من! یاد فرمایئے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 266)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.