دلم در حلقۂ زلفت اسیر است
دلم در حلقۂ زلفت اسیر است
تنم از ضعف چوں مویت حقیراست
1. میرا دل تمہارے حلقۂ زلف میں قید ہے، میرا جسم کمزوری کی وجہ سے تمہارے بال کی طرح باریک ہوگیا (حالت عشق کی یہ کیفیت ہے ۔ مخاطب رسول اللہ کی ذات ہے)۔
بہ صدق سینۂ بوبکر جویم
خلوص عشق کو پیران پیراست
2. سینۂ ابوبکر میں موج زن جذبۂ صدق کے طفیل، عشق خالص ڈھونڈتا ہوں کیونکہ وہ ہمارے پیران پیر ہیں (پیران پیر سے ایک خاص بات کی طرف اشارہ ہے اور وہ یہ ہے کہ سلسلہ قادریہ قمیصیہ وارثیہ مجیبیہ کے سرخیل حضرت مولانا سید محمد وارث رسول نما بنارسی قدس سرہ کو بارگاہِ نبوی سے یہ ارشاد ہوا تھا شیخک ابوبکر تمہارے شیخ طرفیقت ابوبکر ہیں، اسی بنا پر حضرت نصر نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو پیران پیر کہا ہے)۔
نباشد دیو رہزن درکمینم
عمر در کشورِدل چوں امیراست
3. حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، جب کشور دل کے امیر ہیں تو شیطان رہزن میری گھات میں نہیں رہ سکتا (یعنی مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتا)۔
بہ عثماں عصمت از ہراثم خواہم
کہ او پیغمبر ما را وزیر است
4. حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے صدقے میں ہر گناہ سے اپنی حفاظت چاہتا ہوں، کیونکہ وہ ہمارے پیغمبر کے وزیر ہیں۔
علی مولائے عالم شد دلیلش
حدیث منزل خم غدیر است
5. حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ تو مولائے عالم ہیں، خم غدیر کی حدیث (من کنت مولاہ فعلی مولاہ علی جس کے مولیٰ ہیں میں اس کا مولی ہوں) اس پر گواہ ہے۔
چرا عرفان موروثی نیابم
چو مولانائے وارث دستگیر است
6. عرفان موروثی میں کیوں نہ پاؤں؟ جب مولانائے وارث میرے دستگیر ہیں۔
بہ حق بگذاشتم ہرکار خود نصرؔ
کہ خوش مولائے ما وخوش نصیر است
7. اپنا ہر کام میں نے اے نصر! حق تعالیٰ کے سپرد کر دیا ہے وہی بہترین مالک اور سب سے اچھا مددگار ہے (حضرت نصر کی یہ غزل در حقیقت مدح نبوی کے ساتھ حضرات خلفائے راشدین کی مدح میں بھی ہے اور اہل حق صوفیہ کے عقیدے کی وضاحت کرتی ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 167)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.