Sufinama

محمد آبروئے دلبرانست

نصر پھلواروی

محمد آبروئے دلبرانست

نصر پھلواروی

MORE BYنصر پھلواروی

    محمد آبروئے دلبرانست

    محمد تاب موئے مہوشانست

    1. محمد معشوق کی آبرو ہیں۔ یعنی حسینوں کے زلف کی آب ان ہی سے قائم ہے۔

    چو نرگس چشم نگرانیم از شوق

    محمد رنگ و بوئے بوستانست

    2. وفور شوق میں نرگس کی طرح میری آنکھیں دیکھ رہی کہ محمد سے ہی گلوں کو رنگینی اور چمن کو خوشبو حاصل ہے۔

    خدا چوں می کند بر دل تجلی

    محمد ہوش و گوش عارفانست

    3. اللہ تعالیٰ جب عارفوں کے دلوں پر تجلی فرماتا ہے (اور وہ تجلی کی تاب نہ لاکر جذب ومستی کے عالم میں راہ شریعت سے ہٹنے لگتے ہیں) تو محمد ہی عارفوں کا ہوش وگوش بن جاتے ہیں (یعنی ان کو سنبھالتے ہیں اور اپنی تو جہات روحانی سے افاضہ فرماتے ہیں تو عارف ثابت قدم ہوجاتا ہے مقامات سلوک میں)۔

    بہ عالم جز محمد نیست پیدا

    دگر ہر چہ بود وہم و گمانست

    4. دنیا میں آپ کے سوا کوئی چیز ظاہر وموجود نہیں ہے اور جو کچھ ہے وہ محض وہم وگمان ہے (کیونکہ آپ کے نور سے ساری چیزوں کو وجود حاصل ہوا، تو اصل آپ ہی کی ذات اور آپ کا وجود ہوا، دوسروں کے وجود آپ کے وجود مبارک کے عکس وپرتو ہیں)۔

    دو عالم قالب آمد در تن نصرؔ

    محمد درمیانش ہم چو جانست

    5. نصر کے جسم کی طرح جب دونوں عالم قالب ہوئے تو ان کے درمیان محمد مثل روح ہوئے (یعنی جب کائنات کا بود ونمود، آپ ہی کی وجہ سے ہے تو اس کائنات ارض و سما میں آپ کی حیثیت جسم میں جان کی طرح ہوئی)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 168)
    • Author : شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے