روحی فداک اے صنم بطحا لقب
آشوب ترک شور عجم فتنۂ عرب
میرے روح آپ پر فداہو اےا بطحی لقب محبوب
اے مملکت ترک کے غوغا ملک عجم کے لئے شورش اور عرب کے لئے موجب فتنہ
کس نیست در جہاں کہ ز حسنت عجب نماند
اے در کمال حسن عجب تر ز ہر عجب
کوئی بھی ایسا شخص دنیا میں نہیں جو آپ کے حسن وجمال سے حیرت زدہ نہیں
اے کمالِ حسن میں ہر عجیب سے عجیب تر
ہر کو نیافت جرعۂ از جام وصل تو
زیں بزم گاہ تشنہ جگر رفت و خشک لب
ہر وہ شخص جس نے آپ کے جام وصل سے گھونٹ نہیں پیا
اس بزم سے تشنہ جگر اور خشک لب ہوکر رخصت ہوا
تا زلف تو شبست و رخت آفتاب چاشت
واللیل و والضحاست مرا ورد روز و شب
جب تک آپ کی زلف کی رات رہے گی اور آپ کا چہر ہ آفتاب چاشت
تب تک رات اور دن واللیل والفجر میرا ورد رہے گا
کامے ز لب ببخش کہ عشاق خستہ را
صد خار خار در جگر افتادہ جاں رطب
اپنے ہونٹوں سے ہماری مراد بخش دے کیونکہ خستہ دل عاشقوں کے
جگر میں اس میوۂ شاداب کی وجہ سے سینکڑوں کانٹے چبھ رہے ہیں
رفتن بسر طریق ادب نیست در رہت
ما عاشق و مست نیاید ز ما ادب
دل باد منزل غم و سر خاک مقدمت
کیں موجب شرف بود آں مایۂ طرب
آپ کی راہ میں سر کے بل چلنا ادب کا تقاضہ نہیں
ہم عاشق اور مست لوگ ہیں ہم سے ادب نہیں ہوتا
مطلوب جامیؔ از طلبم گفتہ ای کہ چیست
مطلوب او ہمیں کہ دہد جاں در ایں طلب
میرا دل آپ کے غم عشق کی منزل اور میرا سر آپ کے قدموں کی دھول بن جائے
کیونکہ وہ میرے لئے باعث شرف ہے اور یہ موجب مسرت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.