سالہا از پئے مقصود بجاں گردیدیم
سالہا از پئے مقصود بجاں گردیدیم
دوست در خانہ و ما در گرد جہاں گردیدیم
اپنے مقصد کے لیے ہم سالوں سال جان و دل سے بھٹکتے رہے
دوست گھر میں اور ہم دنیا کے ارد گرد بھٹکتے رہے
خود سرا پردۂ قدسش ز مکاں بیروں بود
آں کہ ما در طلبش کون و مکاں گردیدم
اس کا ٹھکانہ تو مکان کے باہر ہی تھا
اس کی طلب میں ہم نے دنیا کی خاک چھان ڈالی
گفتہ بودند بخوباں نہ باید نگریست
دل چو بردند ضرورت نگراں گردیدیم
لوگوں نے کہا تھا کہ حسینوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے
جب انہوں نے دل چرا لیا تو ہم ان کی تلاش میں لگ گئے
سعدیاؔ لشکر خوباں بہ شکار دل ما
گو میائید کہ ما صید فلاں گردیدیم
اے سعدیؔ حسینوں کا لشکر ہمارے دل کے شکار پر آمادہ ہے
کہہ دو کہ مت آؤ کیونکہ ہم کسی کے شکار ہوچکے ہیں
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 245)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.