Sufinama

ساقیٔ فرخ رخ من جام چو گلنار بدہ

رومی

ساقیٔ فرخ رخ من جام چو گلنار بدہ

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: نیہ شبد نپور، بلرام شکل

    ساقیٔ فرخ رخ من جام چو گلنار بدہ

    بہر من ار می نہ دہی بہر دل یار بدہ

    اے میرے چمکدار چہرے والے ساقی! مجھے گلنار کے پھولوں جیسا سرخ جام عطا کر۔

    اور اگر تو جام مجھے نہیں دینا چاہتا تو اس یار کے دل کی خاطر دے دے۔

    ساقیٔ دل دار توئی چارۂ بیمار توئی

    شربت شادی و شفا زود بہ بیمار بدہ

    تو دلدار ساقی ہے، تو ہی مجھ بیمار کی دوا ہے۔

    اس شادماں اور شفایاب جام کو جلدی مجھ بیمار کو دے دے۔

    بادہ در آن جام فکن گردن اندیشہ شکن

    ہیں دل ما را مشکن اے دل و دلدار بدہ

    اس پیالے میں جام انڈھیل دے۔ (درمیان میں آنے والی) چوں وچرا کی گردن توڑ ڈال۔

    اے میرے دل اور میرے دلدار، میرے دل کو نہ توڑ۔ مجھے شراب دے دے۔

    باز کن آں مے کدہ را ترک کن ایں عربدہ را

    عاشق تشنہ زدہ را از خم خمار بدہ

    اس میخانے کا دروازہ کھول دے۔ توتو میں میں کی تکرر کو ترک کردے۔

    پیاس سے مرتے ہوئے اس عاشق کو جام فروش کے مٹکے سے شراب پلا۔

    جان بہار و چمنی رونق سرو و سمنی

    ہیں کہ بہانہ نکنی اے بت عیار بدہ

    اے ساقی! تو بہار اور چمن کی جان ہے، تو سرو اور چمیلی کی رونق ہے۔

    اے چلاک اور خوب رو! مجھے یقین ہے تو میرے ساتھ بہانا نہیں کرےگا۔ مجھے جلدی سے جام دے۔

    پائے چو در حیلہ نہی وز کف مستاں بجہی

    دشمن ما شاد شود کوریٔ اغیار بدہ

    اے ساقی!جب تم اپنے پیروں کو بہانوں میں پھنسا لیتے ہو اور ہم رندوں کے ہاتھوں سے بچ نکلتے ہو

    تو ہمارے دشمن خوش ہو جاتے ہیں۔ کچھ ایسا کرو کہ یہ سارے دشمن اندھے ہو جائیں۔

    غم مدہ و آہ مدہ جز بہ طرب راہ مدہ

    آہ ز بے راہ بود رہ بگشا بار بدہ

    اے ساقی، تو ہمیں غم نہ دے، آہ نہ دے۔ خوشی کے سوا کوئی اورساز نہ چھیڑ۔

    یہ بےراہ کی پکار ہے کہ دروازہ کھول دے اور ہمیں راستہ دے۔

    تشنۂ دیرینہ منم گرم دل و سینہ منم

    جام و قدح را بشکن بے حد و بسیار بدہ

    میں لازوال آرزو ہوں۔ میرے دل اور سینے میں پیاس کے شعلہ بھڑک رہے ہیں۔

    اے ساقی! جام اور پیالہ توڑ ڈال۔ ہمیں حد سے زیادہ اور بےپناہ پلا دے۔

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    رحیم مہریا

    رحیم مہریا

    مأخذ :
    • کتاب : نیہ شبد نپور (Pg. 140)
    • Author : مولانا رومی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے