ساقیٔ فرخ رخ من جام چو گلنار بدہ
دلچسپ معلومات
ترجمہ: نیہ شبد نپور، بلرام شکل
ساقیٔ فرخ رخ من جام چو گلنار بدہ
بہر من ار می نہ دہی بہر دل یار بدہ
اے میرے چمکدار چہرے والے ساقی! مجھے گلنار کے پھولوں جیسا سرخ جام عطا کر۔
اور اگر تو جام مجھے نہیں دینا چاہتا تو اس یار کے دل کی خاطر دے دے۔
ساقیٔ دل دار توئی چارۂ بیمار توئی
شربت شادی و شفا زود بہ بیمار بدہ
تو دلدار ساقی ہے، تو ہی مجھ بیمار کی دوا ہے۔
اس شادماں اور شفایاب جام کو جلدی مجھ بیمار کو دے دے۔
بادہ در آن جام فکن گردن اندیشہ شکن
ہیں دل ما را مشکن اے دل و دلدار بدہ
اس پیالے میں جام انڈھیل دے۔ (درمیان میں آنے والی) چوں وچرا کی گردن توڑ ڈال۔
اے میرے دل اور میرے دلدار، میرے دل کو نہ توڑ۔ مجھے شراب دے دے۔
باز کن آں مے کدہ را ترک کن ایں عربدہ را
عاشق تشنہ زدہ را از خم خمار بدہ
اس میخانے کا دروازہ کھول دے۔ توتو میں میں کی تکرر کو ترک کردے۔
پیاس سے مرتے ہوئے اس عاشق کو جام فروش کے مٹکے سے شراب پلا۔
جان بہار و چمنی رونق سرو و سمنی
ہیں کہ بہانہ نکنی اے بت عیار بدہ
اے ساقی! تو بہار اور چمن کی جان ہے، تو سرو اور چمیلی کی رونق ہے۔
اے چلاک اور خوب رو! مجھے یقین ہے تو میرے ساتھ بہانا نہیں کرےگا۔ مجھے جلدی سے جام دے۔
تشنۂ دیرینہ منم گرم دل و سینہ منم
جام و قدح را بشکن بے حد و بسیار بدہ
میں لازوال آرزو ہوں۔ میرے دل اور سینے میں پیاس کے شعلہ بھڑک رہے ہیں۔
اے ساقی! جام اور پیالہ توڑ ڈال۔ ہمیں حد سے زیادہ اور بےپناہ پلا دے۔
- کتاب : نیہ شبد نپور (Pg. 140)
- Author : مولانا رومی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.