ساقی قدحے بدہ از آں راہ
ساقی قدحے بدہ از آں راه
کو مست کند قلوب و ارواح
اے ساقی مجھے شراب کا ایک ایسا پیالہ دے جو روح اور دل دونوں کو مخمور کر دے۔
از مستی و از نشاط مے ریز
در کاسۂ روح ما چو اقداح
سرشار اورمست ہوکر ہماری روح کے پیالہ میں شراب انڈیل۔
اے مطرب عشق نغمہ کن ساز
تا رقص کنند جملہ اشباہ
اے عشق کے مطرب! نغمہ چھیڑ دے،
تاکہ تمام ارواح رقص کرنے لگیں
بردار ز من تو ظلمت ہجر
از حسن رخت چو نور اصباح
میرے دل سے ہجر کی تاریکی ایسے دور کر دے،
جیسے تیرے رخ روشن سے صبح روشن ہوتی ہے۔
احمدؔ بدر تو سر نہادہ
دارد جانش بتو صد الحاح
احمد تیرے ہی در پہ سر خم کۓ ہوۓ ہے اور اس کی زندگی آپ کے ہی رحم و کرم پر ہے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 98)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.