ساقیا مے دہ کہ ما دردی کش مے خانہ ایم
ساقیا مے دہ کہ ما دردی کش مے خانہ ایم
با خرابات آشنا و از خرد بیگانہ ایم
اے ساقی ہمیں شراب دے کہ ہم تلچھٹ پینے والے ہیں
ہم میکدے کو جانتے ہیں اور ہم پر جنون طاری ہے
خویشتن سوزیم و جاں بر سر نہادہ شمع وار
ہر کجا در مجلس شمع است ما پروانہ ایم
ہم خود کو جلایا کرتے ہیں اور پروانے کی طرح
اپنی جان ہتھیلی پر لیے شمع کی مجلس میں جایا کرتے ہیں
اندریں راہ ار بدانی ہر دو بر یک جادہ ایم
وندریں کوئے ار ببینی ہر دو از یک خانہ ایم
ہم دونوں کی راہ ایک ہی ہے، اگر باریکی سے دیکھا جائے
تو دونوں کا خاندان بھی ایک ہی ہے
خلق می گویند جاہ و فضل در فرزانگی است
گو مباش این ہا کہ ما رندان نا فرزانہ ایم
لوگ کہتے ہیں کہ جاہ و فضل عقل پر منحصر ہے لیکن
ہم مستوں کا عقل سے کوئی رشتہ نہیں ہے
سعدیاؔ گر بادۂ صافیت باید باز گو
ساقیا مے دہ کہ ما دردی کش مے خانہ ایم
اے سعدیؔ اگر تمہیں خالص شراب مطلوب ہے تو دوبارہ کہو کہ
اے ساقی ہمیں شراب دے کہ ہم لوگ تلچھٹ پینے والے ہیں
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 261)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.