باز بر تخت دلم شد جلوہ گر سلطان عشق
باز بر تخت دلم شد جلوہ گر سلطان عشق
سوخت رخت ہستیم از آتش سوزان عشق
عشق کا بادشاہ پھر میرے دل کے تخت پر جلوہ گر ہوا
اس نے میرے وجود کے اثاثے کو عشق کی بھڑکتی آگ میں جلا ڈالا
جوشش دریائے عشقست ایں جہان و آں جہاں
گنبد گردوں حبابے باشداز عمان عشق
یہ دنیا اور وہ دنیا عشق کے دریا کا جوش ہے
آسمان کا گنبد قلزم عشق کا ایک بلبلہ ہے
یک نمود ایں کثرت وہمی بیک بیک دو کردنم
بو العجب ماندم ز کار خنجر بران عشق
میرے ایک دو کرنے کے وہم کی کثرت کو اس نے ایک کردیا
میں عشق کے تیز خنجر کے کارنامے پر حیران ہوگیا
چوں زلیخا من اسیر یوسف مصری نیم
در نظر دارم ہزاراں یوسف کنعان عشق
زلیخا کی طرح میں مصر کے یوسف کا گرفتار نہیں ہوں
میری نگاہوں میں عشق کے کنعان کے ہزاروں یوسف ہیں
نے بوصل آرام جاں نے در فراق آسودگی
از کہ جویم چارۂ ایں درد بے درمان عشق
نہ تو وصال میں روح کا سکون ہے، نہ فراق میں آسودگی
میں عشق کے اس لا علاج درد کا علاج کہاں ڈھونڈوں
اے نیازؔ از گفتگوئے این و آں بس کن خموش
محو شد اندر تماشائے رخ جانان عشق
اے نیازؔ ! ادھر ادھر کی باتیں اب نہ کر
عشق کے محبوب کے رخسار کے دیدار میں گم ہوجا
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 71)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.