در آمد بر سرم نا گہہ شب آں شمع شبستانم
در آمد بر سرم نا گہہ شب آں شمع شبستانم
زد آتش در پر و بالم دل پروانۂ جانم
میرے شبستاں کی وہ شمع رات یکا یک میرے سرہانے نمودار ہوئی
اس نے میرے پروانۂ جان کے دل کے پرو بال میں آگ لگا دی
نہاد اندر نہادم آتش حسنش چناں آتش
کہ از سر تا قدم یکسر برنگ شعلہ سوزانم
اس کے آتش حسن نے میرے باطن میں ایسی آگ بھڑکائی
کہ سر سے پیر تک اس سے میں شعلے کی طرح جل اٹھا
خبر از خویشتن یک لحظہ یک ساعت نمی دارم
چناں محو خیال و جلوۂ جاں بخش جانانم
ایک لمحے اور ایک ساعت بھی میں اپنے آپ کی خبر نہیں رکھتا
جان کو تازگی بخشنے والے محبوب کے خیال اور جلوے میں ایسا گم ہوں
مثال برق بر من بر فتاد و از سرم بگذشت
تن و جاں سوخت و رفت از برم اے وائے جانانم
بجلی کی طرح وہ مجھ پر گرا اور میرے سر سے گذر گیا
جسم و جان کو جلا ڈالا اور میرے پاس سے چلا گیا اے وائے میرا محبوب
نمی ترسم من اے واعظ ز ہول آتش دوزخ
کہ صد چند است از وے گرمی جانسوز ہجرانم
اے واعظ میں دوزخ کی آگ کی ہولناکی سے نہیں ڈرتا
کیوں کہ اس سے سینکڑوں گنا بڑھ کر میرے ہجر کی تپش ہے
نیازؔ از شور تو حالم شدست افسانۂ عالم
نمودی فاش اے ناداں بخلق اسرار پنہانم
اے نیازؔ ! تیرے شور سے میرا حال دنیا میں افسانہ بن گیا ہے
اے نادان تو نے مخلوق میں میرے پوشیدہ اسرار فاش کردیئے
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 82)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.