خدا را اے صبا بہ گزر بسوئے خاکسار من
خدا را اے صبا بہ گزر بسوئے خاکسار من
بہ بر در کوئے آں جانانہ ایں مشت غبار من
خدا کے لئے اے صبا مجھ غریب پر گذر
اس محبوب کی گلی تک میرا یہ مشت غبار لے جا
نقاب از رخ بر اندازی قیامت پردہ دار من
قیامت ساز کن امروز مپسند انتظار من
اے میرے پردہ دار قیامت کے دن رخ سے نقاب ہٹا
قیامت آج برپا کردے میرے انتظار کو نہ پسند کر
بدلق فقر شاہی می کنم از خوبی طالع
نہ جم دارد نہ کے ایں طالع گردوں سوار من
اپنی خوش قسمتی کی وجہ سے میں لباس فقر میں بادشاہت کر رہا ہوںآسمان کی سواری کرنے والا ایسا مقدر نہ جمشید کو حاصل ہے نہ کیان کو
بہ کام دیدہ ام صہبائے دیدارے نمی ریزی
نمی دانی مگر گردوں خمار انتظار من
میری آنکھوں کی حلق میں تو دیدار کی شراب نہیں ڈال رہا ہے
اے آسمان ! تو شاید میرے انتظار کے خمار کو نہیں جانتا
نیازؔ اعجاز عشقست ایں سخن سنجی و خوش گوئی
وگرنہ شعر بے لغزش کجا کو بے قرار من
اے نیازؔ یہ سخن سنجی اور خوش بیانی عشق کا اعجاز ہے
ورنہ بے لغزش شعر کہاں اور میرے لڑ کھڑاتے (شعر) کہاں
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 93)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.