شدم بہ سوئے چمن بارہا بہ بوئے کسے
گہے شگفتہ نہ دیدم گلے ز روئے کسے
میں کسی خوشبو کی تلاش میں چمن میں بار بار گیا
کبھی میں نے کسی چہرے کے پھول کو کھلا ہوا نہیں دیکھا
کجا روم ز کہ پرسم چہ گونہ صبر کنم
کہ گم شدہ است دل زار من بہ کوئے کسے
میں کہاں جاؤں، کس سے دریافت کروں اور صبر کیسے کروں
میرا خستہ دل تو کسی کے کوچے میں گم ہوگیا ہے
ہزار حیف نیامد گہے بہ بالینم
گزشت عمر عزیزم بہ آرزوئے کسے
ہزار افسوس کہ کوئی بھی میرے سرہانے نہیں آیا
میری پیاری کسی کی آرزو میں گزر گئی
خوشا نصیب زہے قسمتم کہ بعد فنا
کنند دفن مرا دوستا بہ کوئے کسے
میری قسمت کتنی اچھی ہوتی کے فنا کے بعد
لوگ اگر مجھے کسی کی گلی میں دفن کر دیتے
چنیں شکر بہ کلام تو اشرفؔ از چہ شدہ است
مگر شدہ است ز تاثیر گفتگوئے کسے
تمہارے کلام میں اتنی شیرینی اے اشرفؔ کیوں ہے
شاید اس میں یہ شیرینی کسی سے گفتگو کرنے کے سبب پیدا ہوگئی
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 386)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.