سوختم چوں شمع سر تا پا ولے خامم ہنوز
کافری ورزیدم و در بند اسلامم ہنوز
سر سے پاؤں تک میں شمع کی طرح جل گیا لیکن میں ابھی خام ہوں
میں نے کافری اختیار کرلی لیکن اسلام کے بندھن میں اب بھی بندھا ہوں
ہم چناں ذوق اسیری می زند ناخن بہ دل
گرچہ از بندش شدم آزاد در دامم ہنوز
ذوقِ اسیری ابھی بھی اسی طرح میرے دل پر ناخن لگا رہا ہے
گرچہ میں بندھنوں سے آزاد ہوگیا ہوں لیکن ابھی بھی دام میں اسیر ہوں
راز او با ہر کسے بے ساخت آرم بر زباں
از زبان خویشتن در شہر بد نامم ہنوز
میں اس کے راز کو بے ساختہ زبان پر لاتا ہوں
میں خود اپنی زبانی ہی شہر میں بدنام ہوں
آرزوہائے دل ناشاد بردم زیر خاک
می چکد صد حسرت دل از در و بامم ہنوز
دلِ ناشاد کی آرزو لیے میں تہہ خاک چلا گیا
میرے در و دیوار سے اب بھی سیکڑوں حسرتیں ٹپک رہی ہیں
طرزیؔ امید حصول کام دل می داشتم
عمر در امیدواری رفت و ناکامم ہنوز
اے طرزیؔ مقصد کے حصول کی امید دل میں رہ گئی
عمر اسی امید میں گزر گئی، میرے حصہ میں تو ناکامی ہی آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.