تن پیر گشت و آرزوئے دل جواں ہنوز
تن پیر گشت و آرزوئے دل جواں ہنوز
دل خوں شد و حدیث بتاں بر زباں ہنوز
بظاہر میں بوڑھا ہو چلا ہوں، لیکن دل کی خواہشیں ابھی بھی جوان ہیں میں بے طاقت ہو چکا ہوں، لیکن بتوں کی باتیں اب بھی زبان پر ہیں
عمرم بہ آخر آمد و روزم بہ شب رسید
مستی و بت پرستی من ہم چناں ہنوز
میں عمر کے آخری دور میں ہوں، میرے دن کے لیے رات کا وقت قریب آچکا ہے لیکن میری مستی اور بت پرستی اسی طرح اب بھی جاری ہے
بے دار ماند شب ہمہ خلق از نفیر من
واں چشم نیم مست بہ خواب گراں ہنوز
میرے رونے دھونے سے لوگ رات میں نیند سے جاگ گئے
لیکن وہ مست آنکھیں نہیں کھلیں اور وہ سوتا رہا
عالم تمام پر ز شہیدان فتنہ گشت
ترک مرا خدنگ بلا در کماں ہنوز
پوری دنیا اس کے فتنے کے شہیدوں سے بھری پڑی ہے
میرا ترک بلاؤں کا تیر ابھی کمان میں ہی لیے ہوئے ہے
ہر دم کرشمہ ہائے وے افزوں و آں گہے
خسروؔ ز بند او بہ امید اماں ہنوز
جب اس کےجلوے ہر دم نئے ہو رہے ہیں
خسروؔ اس کی قید سے چھوٹنے کی امید لگائے ہیں
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 169)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.