تو کریمی من کمینہ بردہ ام
لیکن از لطفِ شما پروردہ ام
یا اللہ تو رحیم و کریم ہے اور میں کم ظرف انسان ہوں لیکن تیرے لطف و کرم سے ہی میری بقا ہے۔
زندگی آمد برائے بندگی
زندگی بے بندگی شرمندگی
مقصدِ حیات خدا کے احکامات پر عمل پیرا ہونا ہے، خدا کے احکامات سے رو گردانی میں خسارہ ہی خسارہ ہے۔
یادِ او سرمایۂ ایمان بود
ہر گدا از یادِ او سلطان بود
خدا کی یاد دین و ایمان کی دولت ہے، ایک ادنیٰ انسان اس کے احکامات پر علم پیرا ہو کر سلطان بن جاتا ہے۔
سید و سرور محمد نورِ جاں
مہتر و بہتر شفیعِ مجرماں
ہمارے سردار حضرت محمد پاک کائنات کی جان اور نور ہیں، آپ گنہگاروں کی شفاعت کرنے والے ہیں۔
چوں محمد پاک شد از نارو دود
ہر کجا رو کرد وجہہ اللہ بود
حضرت محمد پاک کائنات کی مصفہ ترین پاک ترین ہستی ہیں، آپ جس چیز کا بھی حکم دیں وہ حکمِ خداوندی ہے۔
شہبازی لا مکانی جانِ او
رحمتہ اللعٰلمیں در شانِ او
آپ کو عرشِ معلیٰ پر معراج کرائی گئی، آپ دونوں جہانوں کے لیے رحمت ہیں۔
مہترین و بہترینِ انبیا
جز محمد نیست در ارض و سماں
آپ انبیا کے سردار امام الانبیا ہیں، آپ کے مثل کائنات میں کوئی نہیں۔
آں محمد حامد و محمود شد
شکلِ عابد صورتِ معبود شد
جو خدا کے ولی ہیں، خدا ان کا ولی ہے یعنی پیرِ کامل کو دیکھنے سے خدا کی یاد آ جاتی ہے۔
اؤلیااللہ ہو اللہ اؤلیا
یعنی دیدِ پیر دیدِ کبریا
جو اپنے پیرِ کامل کو خدا کا ولی نہیں سمجھتا، وہ مرید نہیں ہو سکتا وہ مرید نہیں ہو سکتا۔
ہر کہ پیرِ ذاتِ حق را یک نہ دید
نے مرید و نے مرید و نے مرید
مولوی کبھی بھی مولانا روم نہ ہوتا اگر حضرت شمس الدین تبریزی کا مرید نہ ہوتا۔
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روؔم
تا غلامِ شمس تبریزی نہ شد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.