تو کریمی من کمینہ بردہ ام
دلچسپ معلومات
یہ ترجمہ محمد عدنان اکبری نقیبی صاحب کا ہے۔
تو کریمی من کمینہ بردہ ام
لیکن از لطف شما پروردہ ام
یا اللہ تو رحیم و کریم ہے اور میں کم ظرف انسان ہوں لیکن تیرے لطف و کرم سے ہی میری بقا ہے۔
زندگی آمد برائے بندگی
زندگی بے بندگی شرمندگی
مقصدِ حیات خدا کے احکامات پر عمل پیرا ہونا ہے، خدا کے احکامات سے رو گردانی میں خسارہ ہی خسارہ ہے۔
یاد او سرمایۂ ایماں بود
ہر گدا از یاد او سلطاں بود
خدا کی یاد دین و ایمان کی دولت ہے، ایک ادنیٰ انسان اس کے احکامات پر علم پیرا ہو کر سلطان بن جاتا ہے۔
سید و سرور محمدؐ نور جاں
مہتر و بہتر شفیع مجرماں
ہمارے سردار حضرت محمدؐ کائنات کی جان اور نور ہیں، آپ گنہگاروں کی شفاعت کرنے والے ہیں۔
چوں محمدؐ پاک شد از نار و دود
ہر کجا رو کرد وجہ اللہ بود
حضرت محمدؐ کائنات کی پاک ہستی ہیں، آپ جس چیز کا بھی حکم دیں وہ حکمِ خداوندی ہے۔
شاہبازی لا مکانی جان او
رحمت اللعالمیں در شان او
آپ کو عرشِ معلیٰ پر معراج کرائی گئی، آپ دونوں جہانوں کے لیے رحمت ہیں۔
مہترین و بہترین انبیا
جز محمدؐ نیست در ارض و سما
آپ انبیا کے سردار امام الانبیا ہیں، آپ کے مثل کائنات میں کوئی نہیں۔
آں محمدؐ حامد و محمود شد
شکل عابد صورت معبود شد
وہ محمد حامد اور محمود ہیں اور عابد کی صورت معبود کی صورت میں تبدیل ہو گئ ہے۔
اولیا اللہ ہواللہ اولیا
یعنی دید پیر دید کبریا
جو خدا کے ولی ہیں، خدا ان کا ولی ہے یعنی پیرِ کامل کو دیکھنا خدا کو دیکھا ہے۔
ہر کہ پیر ذات حق را یک نہ دید
نے مرید و نے مرید و نے مرید
جو اپنے پیرِ کامل کو خدا کا ولی نہیں سمجھتا، وہ مرید نہیں ہو سکتا وہ مرید نہیں ہو سکتا۔
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
تا غلام شمس تبریزی نہ شد
مولوی کبھی بھی مولانا روم نہ ہوتا اگر حضرت شمس الدین تبریزی کا مرید نہ ہوتا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.