صبا بکوچہ آں یار گر ہمی گزری
اذا لقیت حبیبی فقل لہ خبری
اے صبا اگر تیرا گزر اس یار کے کوچے سے ہو، جب تو میرے یار کو دیکھے، اُن سے میرا حال عرض کرنا۔
ترا چہ سود کہ ما را بہ ہجر می سوزی
فان فرحت بہٰذا رضیت بالضرر
تو مجھے اپنی جدائی میں جلاتا ہے اس میں تیرا کیا فائدہ ہے، اگر تو اسی میں خوش ہے تو میں اس تکلیف پہ راضی ہوں۔
ازاں ز ما کہ پری وار رفتی از نظرم
نقشت فی قلبی کاالنقوش فی الحجر
جس وقت تُو میرے سامنے سے پری کی طرح گزر گیا، اس وقت میرے دل پر تیرا نقش ایسے منقش ہوا ہے جیسے پتھر پر کوئی نقش۔
چہ نسبت است بہ حسن تو حسن خوباں را
فانہم کا النجوم و انت کاالقمر
آپ کے حسن سے عام حسینوں کو کیا نسبت و موازنہ؟ وہ سب تاروں کی مانند ہیں اور آپ چاند ہیں۔
ہمیں بس است کہ داغ غلامیم زدہ ای
فما لعبدک فوق القبول فی الفخر
ہمارے لیے یہ ہی کافی ہے کہ ہم آپ کی غلامی کا داغ رکھتے ہیں، پس میرے لیے آپ کا غلام ہونا نہایت باعث فخر ہے۔
ز دیر عشق نیارم کہ پا بروں آرم
ہنا یکون مقامی و منتہا امری
میں عشق کی وادی سے باہر اپنا پاؤں نہیں رکھوں گا، یہی میری منزل ہے اور یہی میرے امر (عشق) کا منتہا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.