Font by Mehr Nastaliq Web

وا چہ حسن است ایں کہ نادیدہ دل از ما در ربود

اوحدی

وا چہ حسن است ایں کہ نادیدہ دل از ما در ربود

اوحدی

MORE BYاوحدی

    وا چہ حسن است ایں کہ نادیدہ دل از ما در ربود

    خود نہاں در پردہ صد درہائے فتنہ می کشود

    یہ کیسا حسن ہے جسے ہم نے دیکھا بھی نہیں، پھر بھی اس نے ہمارا دل چھین لیا؛

    وہ خود پردے میں چھپا رہتا ہے مگر فتنہ و آشوب کے سینکڑوں دروازے کھول دیتا ہے۔

    حسنت اندر پردہ چوں صد پردہ ہا را می درید

    آہ زاں ساعت کہ از رخ پردہ را خواہی کشود

    تیرا حسن پردے میں رہ کر بھی بے شمار پردوں کو چاک کر دیتا ہے؛

    ہائے وہ لمحہ جب تو اپنے چہرے سے پردہ اٹھائے گا!

    در حریم و کعبہ و در‌ مسجد و در بت کدہ

    چوں نظر کردم بہ جز حسنت دگر چیزے نبود

    حرم ہو یا کعبہ، مسجد ہو یا بت کدہ،

    جہاں بھی میں نے نظر دوڑائی، تیرے حسن کے سوا کچھ نظر نہ آیا۔

    پیش جام لعل تو در مجلس رندان ما

    ساقی و پیر مغان و ہم صراحی در سجود

    ہماری رندوں کی مجلس میں تیرے لعل جیسے سرخ جام کے سامنے،

    ساقی، پیرِ مغاں، بلکہ خود صراحی بھی سجدہ ریز ہے۔

    پیش او اے اوحدیؔ جاں با رضا تسلیم کن

    ورنہ چشم مست او جاں از تنت خواہد ربود

    اے اوحدی! اس کے حضور اپنی جان خوش دلی سے نثار کر دے،

    ورنہ اُس کی مست نگاہ تیری جان کو تیرے جسم سے جدا کر لے گی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے