Font by Mehr Nastaliq Web

وا کہ محروم از طواف کعبۂ جاں می رویم

فیضی

وا کہ محروم از طواف کعبۂ جاں می رویم

فیضی

MORE BYفیضی

    وا کہ محروم از طواف کعبۂ جاں می رویم

    تشنہ لب از ساحل دریائے عمان می رویم

    ہائے افسوس! ہم کعبۂ جان کے طواف سے محروم ہی چلے جا رہے ہیں،

    پیاسے لبوں کے ساتھ دریائے عمان کے کنارے سے گزرے جا رہے ہیں۔

    بر لب دریا بہ صد فریاد و افغاں آمدیم

    باز چوں دریا بہ صد فریاد و افغاں می رویم

    ہم دریا کے کنارے سینکڑوں آہ و فریاد لے کر آئے تھے، اور اب دریا ہی کی طرح سینکروں آہ و فریاد کے ساتھ واپس جا رہے ہیں۔

    یا رسول اللہ بہ خواں ما را بہ سوئے خود کہ ما

    روضہ ات نا دیدہ سوئے بیت احزاں می رویم

    یا رسول اللہ ﷺ! ہمیں اپنی طرف بلا لیجیے، ہم آپ کے روضے کا دیدار کیے بغیر ہی غم و اندوہ کی طرف جا رہے ہیں۔

    چشمۂ شیریں توئی ما شور بختاں از تو دور

    شربتے فرما کہ با تلخی ہجراں می رویم

    آپ ہی چشمۂ شیریں ہیں اور ہم بدنصیب آپ سے دور ہیں، ہم پر ایک نظر کرم کیجیے کہ ہم ہجر کی تلخی لیئے رخصت ہو رہے ہیں۔

    فیضیؔ از ظاہر پرستان ارادت نیستیم

    ما بہ طوف کوئے او از راہ پنہاں می رویم

    فیضیؔ کہتا ہے کہ ہم ظاہر پرست لوگوں میں سے نہیں ہیں،

    ہم اس کے کوچے کا طواف چھپے ہوئے راستوں سے کرتے ہیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 207)
    • مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے