حبذا مستی و جام شب اسرائے نبی
حبذا مستی و جام شب اسرائے نبی
کہ خدا گشت بخود ہم چو محمد طلبی
1. جام شب اسراء کی مستی بھی خوب ہے کہ خدا خود محمدﷺ کا طلب گار ہے۔
عشق عاشق چو بیفزود بمعشوق رسید
قال لی انت حبیبی و طبیب قلبی
2. عاشق کا عشق جب وفور کمال کو پہنچا تو اس محبوب سے ملادیا، اور محبوب نے کہا: تم میرے حبیب اور میرے دل کے طبیب ہو (یعینی سکون دل ہو۔ یہاں مفہوم یہ ہے کہ معشوق نے اپنے عاشق کے بے پناہ عشق سے متاثر ہوکر خود کو اس کے محبوں میں شامل کیا اور عاشق سے کہا کہ مجھ کو بھی تم سے محبت ہے، رسول اللہ ﷺ کو اللہ نے اپنا محبوب بنالیا، اسی مفہوم کو تغزل کے رنگ میں بیان کیاگیا ہے)۔
رفرفے ہم چو براق ست سوارے چو حبیب
اے خوشا بانگ درا و سفرنیم شبی
3. براق کے جیسی سواری ہے اور رسول خدا جیسے محبوب سوار ہیں، کیا مبارک ہے، آواز جرس اور نیم شب کا وہ سفر۔
انبیا جملہ بر آں صورت اللہ جمیل
محو دیدار ز خود رفتہ بصد بوالعجبی
4. انبیا سب کے سب آپ کی صورت منور کو دیکھ کر جو اللہ جمیل کی تفسیر ہے، از خود رفتہ ہورہے ہیں (حیرت وتعجب کی زیادتی سے کہ یہ کیسا حسن ہے، ایسا حسن تو کبھی نہیں دیکھا کیا حسن ایسا بھی حیران کن ہوتا ہے، یہ تو جمال مطلق اور حسن ازلی، اللہ کا حسن وجمال ہے)۔
یا رسول عربی سوئے ولیؔ کن نظرے
اے فدایت دل و جان من و امی لقبی
5. یا رسول عربی! ولی کی طرف ایک نظر فرمایئے، میرے جان ودل آپ پر فدا ہوں، اے امی لقب۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 305)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.