یار ما را ہر زماں نام و نشانے دیگر است
یار ما را ہر زماں نام و نشانے دیگر است
صورت و شکل او را ہر وقت شانے دیگر است
ہر وقت ہمارے محبوب کا نام و نشان مختلف ہے
سارا دن اس کی صورت کی شکل و شان مختلف ہے
در طلسم خلق بر گنج رخش گیسوئے او
ہر طرف مار میاہے پاسبانے دیگر است
مخلوق کے طلسم میں اس کے رخسار کے خزانے پر اس کے گیسو
ہر طرف سے سیاہ سانپ کی طرح مختلف پاسبان ہیں
راہ او از طالب دنیائے دوں کے سر شود
طی راہ عشق کار کاروانے دیگر است
اس (کے وصال) کا راستہ حقیر دنیا کا طالب کس طرح طے کر سکتا ہے
عشق کی راہ کا طے کرنادوسرے قافلے (کی ہمت) کا کام ہے
من نہ تنہا جاں فشانی پیش جاناں کردہ ام
برسر ہر تار مویش جاں فشانے دیگر است
محبوب کے (حسن کے) رو برو تنہا صرف میں نے جان نچھاور نہیں کی ہے
اس کی زلفوں کے ہر تار پر جان قربان کرنے والا دوسرا ہے
از اسیران ہوائے حور جنت نیستم
بلبل عشقم مکانم آشیانے دیگر است
میں جنت کی حوروں کی ہوس کا گرفتار نہیں ہوں
میں عشق کا بلبل ہوں میرا مقام دوسرا آشیانہ ہے
فارغ از سود و زیان دین و دنیا گشتہ ام
عاشق غم دیدہ را سود و زیانے دیگر است
میں دین و دنیا کے سود و زیاں سے بے نیاز ہوگیا ہوں
رنج میں مبتلا عاشق کے لئے سود و زیاں مختلف ہے
دیدہ بر دیدار جاناں است ما را دم بدم
سینہ ام مجروح ہر دم از سنانے دیگر است
محبوب کے دیدار پر ہر لمحہ میری آنکھیں مستعد ہیں
میرا سینہ ہمیشہ ایک دوسرے تیر سے مجروح ہے
بندۂ عشقم ندارم آرزوئے نام و ننگ
آرزوہائے چنیں کار کسانے دیگر است
میں عشق کا غلام ہوں مجھے شہرت و بدنامی کی آرزو نہیں ہے
ایسی آرزو دوسرے لوگوں کا کام ہے
مرغ جانم کے فرود آید ز بستان ارم
مرغزار مرغ جانم بوستانے دیگر است
میری روح کا پرندہ کس طرح جنت کے باغ میں اترے گا
میری روح کے طائر کا سبزہ زارتو دوسرا چمن ہے
من جہانے غیر ازیں ہر دو جہاں نہ گزیدہ ام
خارج از ہر دو جہاں ما را جہانے دیگر است
میں نے دونوں جہانوں سے مختلف ایک دوسری دنیا کا انتخاب کرلیا ہے
دونوں جہانوں سے ماورا میرا ایک دوسرا جہان ہے
جسم و جان کاملاں نہ بود مثال ناقصاں
عاشقان و عارفاں را جسم و جانے دیگر است
اہل کمال کا جسم و روح ناقصوں کے (جسم وروح) جیسے نہیں ہوتے
عاشقوں اور عارفوں کا جسم و روح مختلف ہوتا ہے
فیضیاب از بارگاہ شیخ عبدالقادرم
ایں جہت ما را بہ راہ فقر شانے دیگر است
میں شیخ عبدالقادر کی بارگاہ کا فیض یافتہ ہوں
اس وجہ سے فقر و درویشی کے راستے میں میری شان مختلف ہے
سر عشقش در بیان کس نہ یاید اے نیازؔ
ایں چنیں اسرار را شرح و بیانے دیگر است
اے نیازؔ اس کے عشق کا راز کسی کے گفتار و بیان میں نہیں آتا
ایسے اسرار و رموز کے لئے شرح و بیان مختلف ہے
- کتاب : دیوان نیاز بریلوی (Pg. 38)
- Author :شاہ نیاز احمد بریلوی
- مطبع : راجہ رام کمار بک ڈپو، لکھنؤ (1960)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.