یار نزدیک است و از دیدار او دورم ہنوز
یار نزدیک است و از دیدار او دورم ہنوز
نور بینائیست در چشم من و کورم ہنوز
یار پاس میں ہے اور اس کے دیدار سے میں اب بھی دور ہوں
میری آنکھ میں بینائی کا نور ہے اور میں اب بھی نابینا ہوں
رفتم از خود چوں نظر آمد رخ زیبائے او
آہ روز وصل ہم از یار مہجورم ہنوز
جب اس کا رخِ زیبا نظر آیا، میں بے خود ہوگیا
افسوس کہ روزِ وصل ہے اور میں یار سے دور ہوں
ہمچو عنقا کردہ ام عزلت نشینی اختیار
گشتہ ام در ہر طرف پیدا و مستورم ہنوز
عنقا کی طرح میں نے عزلت نشینی اختیار کر لی ہے
میں چہار جانب ظاہر ہوں لیکن اب بھی پوشیدہ ہوں
گرچہ در پہلوئے من پیوستہ جا دارد حسنؔ
دیدن رخسار جاناں نیست مقدورم ہنوز
اے حسنؔ گرچہ وہ اب بھی میرے پہلو میں ہے
لیکن مجھ میں ابھی محبوب کے رخسار کو دیکھنے کی طاقت نہیں ہے
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 174)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.