Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آں سخن گفتن تو ہست ہنوزم در گوش

امیر خسرو

آں سخن گفتن تو ہست ہنوزم در گوش

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    آں سخن گفتن تو ہست ہنوزم در گوش

    واں شکر خندۂ شیرین تو از چشمۂ نوش

    تمہارا وہ باتیں کرنا ابھی تک میرے کانوں میں ہے۔ اور تمہاری میٹھی ہنسی اس میٹھے چشمے سے ابھی میرے کانوں میں ہے۔

    گریہ می آیدم از دور بآواز بلند

    کہ ازاں گریہ نمی آیدم آواز بگوش

    مجھے دور سے اونچی آواز میں رونے کی آواز آتی ہے، اور اس رونے کی آواز سے کوئی آواز کان میں نہیں پڑتی ہے۔

    دوش در خواب بدیدم رخ چوں خورشیدت

    نیم شب روز شد از شعلہ آہم شب دوش

    اے سرو قد، سبز چمن سے باہر کیوں جاتا ہے۔ لالۂ تر سے خوشبو نے قدم باہر نہیں نکالا۔

    اے بہ خشم از بر من رفتہ و تنہا خفتہ

    چشم را گوئے کہ چندیں طرف خواب بپوش

    کل رات میں نے خواب میں دیکھا تمہارا خورشید جیسا چہرہ آدھی رات کو نہا گیا کل رات میری آہوں کے شعلے سے۔

    خسرواؔ گرم بروں می دودت خواب از چشم

    دیگ دل شد مگر از پختن سودا خاموش

    تم جو غصہ میں میرے پاس سے اٹھ کر اکیلے جا کر سو گئے ہو، آنکھ سے کہو کو اب نیند میں چھپ جائے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے