ابر خوش است و وقت خوش است و ہوائے خوش
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
ابر خوش است و وقت خوش است و ہوائے خوش
ساقیٔ مست دادہ بہ مستاں صلائے خوش
خوبصورت بادل ہیں سہانا وقت ہے اور موسم اچھا ہے۔ مست ساقی نے مستوں کو خوش خبری دی ہے۔
باران خوش رسید و حریفان عیش را
گشت آشنائے جاں و زہے آشنائے خوش
خوبصورت بارش آ پہنچی ہے اور عیش کرنے والوں کو روح کا سکوں اور اچھے ساتھی مل گئے ہیں۔
امروز پارسائی زاہد ز بے زریست
کو زر کہ بے خبر شود آں پارسائے خوش
آج زاہد کی پارسائی بے زری کی وجہ سے کہاں ہے وہ دولت کہ وہ خوبصورت پارسا بے خبر ہو جائے۔
آنکس ز ہوشیاریٔ عقل است بے خبر
کز بادہ بے خبر نشود در ہوائے خوش
وہ شخص عقل کی ہوشیار سے بے خبر ہے۔ جو اچھے موسم میں شراب سے غافل نہ ہو جائے۔
گرچہ دغائے تو بہ خوش است اے فرشتہ ہاں
تا سوئے آسماں نبری ایں دعائے خوش
اگرچہ توبہ کی دعا اچھی ہے اے فرشتے اس اچھی دعا کو آسمان کی طرف نہ لے جانا۔
مستان عشق را دل و جاں وقف شاہد است
حجت ز خط ساقی و مطرب گوائے خوش
عشق کے مارے ہوئے دل وجان سے مشاہدہ کرتے ہیں۔ ساقی کے خط کا اور مطرب کے چہرے کا۔
بے روئے خوب خوش نبود دل بہ ہیچ جا
گل گرچہ خوبرو بود و باغ جائے خوش
خوبصورت چہرے کے بغیر دل کہیں خوش نہیں ہوتا اگرچہ پھول خوبصورت ہوتے ہیں اور باغ اچھی جگہ رہے۔
عشق بتاں اگرچہ بلائیست جاں گداز
خسروؔ بہ جان و دیدہ خرید ایں بلائے خوش
اے خسروؔ عشق بتان اگرچہ بری بلا ہے۔ لیکن اس خوبصورت بلا کے دل وجان سے خریدار بن جاؤ۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.