اگر عاشق عشقی و عشق را جویا
بگیر خنجر تیز و ببر گلوئے حیا
اگر تم سچے عاشق اور عشق کے متلاشی ہو
تو تیز خنجر ہاتھ میں لو اور شرم و حیا کے گلے کو کاٹ ڈالو
گہے قبا بدرید و گہے بکوہ دوید
گہے ز زہر چشید و گہے گزید فنا
اس نے کبھی اپنی قبا چاک کی اور کبھی پہاڑوں پر سرگرداں رہا
کبھی اس نے زہر کھایا اور کبھی فنا کی راہ اختیار کی
ندیدۂ تو دواوین ویسہ و رامین
نخواندۂ تو حکایات وامق و عذرا
کیا تو نے ویس و رامین کا دیوان نہیں دیکھا
کیا تو نے وامق و عذرا کی حکایت نہیں پڑھی
تو جامہ گرد کنی تا ز آب تر نشود
ہزار غوطہ ترا خورد نیست در دریا
تو کپڑے سمیٹ رہا ہے کہ پانی سے بچ جائے
تجھے تو دریا میں ابھی ہزاروں غوطے کھانے ہیں
دہل بہ زیر گلیم اے پسر نشاید زد
علم بزن چو دلیراں میانۂ صحرا
اے لڑکے چادر کے نیچے ڈھول بجانا درست نہیں
جوان مردوں کی طرح صحرا میں علم اٹھا
چو آفتاب بر آید جا نماند شب
رسید جیش عنایت کجا بماند عنا
جب سورج نکل جاتا ہے تو رات باقی نہیں رہتی
جب کرم کا لشکر آ پہنچتا ہے تو پھر تنگ دستی کہاں رہتی ہے
خموش کردم اے جان جاں تو بگو
کہ ذرہ ذرہ ز شرح رخ تو شد گویا
میں بہت چپ رہا اب اے جان جاں تم کچھ کہو
ذرہ ذرہ تمہارے رخ کی کہانی بیان کر رہا ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.