Sufinama

اگر بر خیزد از دستم کہ با دل دار بہ نشینم

حافظ

اگر بر خیزد از دستم کہ با دل دار بہ نشینم

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    اگر بر خیزد از دستم کہ با دل دار بہ نشینم

    ز جام وصل مے نوشم ز باغ خلد گل چینم

    اگر مجھ سے ہو سکا کہ میں دلدار کے ساتھ بیٹھوں

    وصل کے جام سے شراب پیوں گا جنت کے باغ سے پھول چنوں گا

    شراب تلخ صوفی سوز بنیادم نہ خواہد برد

    لبم بر لب نہ اے ساقی و بہ ستاں جان شیرینم

    صوفی سوز تلخ شراب میری جڑ نہ اکھاڑ سکے گی

    اے ساقی میرے ہونٹ پر ہونٹ رکھ دے اور میری شیریں جان لے لے

    لبت شکر بہ مستاں داد و چشمت مے بہ مے خواراں

    منم کز غایت حرماں نہ با آنم نہ با اینم

    تیرے ہونٹ نے مستوں کو شکر دی اور تیری آنکھوں نے شرابیوں کو شراب میں ہوں کہ انتہائی محرومی کی وجہ سے نہ اس میں ہوں نہ اس میں ہوں

    مگر دیوانہ خواہم شد دریں سودا کہ شب تا روز

    سخن با ماہ می گویم پری در خواب می بینم

    میں شاید اس سودا میں دیوانہ ہو جاؤں گا کہ رات کو صبح تک

    چاند سے باتیں کرتا ہوں، پری کو خواب میں دیکھتا ہوں

    چو ہر خاکے کہ باد آورد فیضے بود و انعامے

    ز حال بندہ یاد آور کہ خدمت گار دیرینم

    ہواجو خاک لائی ہے وہ ایک فیض اور انعام تھا

    غلام کے حال کو یاد رکھ کہ میں قدیم خدمت گار ہوں

    نہ ہر کو نقش نظمے زد کلامش دل پذیر آمد

    تذرو طرفہ می گیرم کہ چالاک ست شاہینم

    ایسا نہیں ہے جس شخص نے بھی نظم لکھی اس کا کلام دلپذیر ہوا

    میں عجب کبک پکڑتا ہوں اس لیے کہ میرا باز چالاک ہے

    وگر باور نمی داری رو از صورت گر چیں پرس

    کہ مانی نسخہ می خواہد ز نوک کلک مشکینم

    اور اگر مجھے یقین نہیں ہے، جا اور چین کے نقاش سے پوچھ

    کہ مانی میرے مشکیں قلم کا نسخہ مانگتا ہے

    وفاداری و حق گوئی نہ کار ہر کسے باشد

    غلام آصف دوراں جلال الحق والدینم

    وفاداری اور حق گوئی ہر شخص کا کام نہیں ہوتا

    میں آصف دوراں جلال الحق والدین کا غلام ہوں

    رموز عشق و سرمستی ز من بہ شنو نہ از حافظؔ

    کہ با جام و قدح ہر شب حریف ماہ و پروینم

    عشق اور مستی کے راز مجھ سے سن نہ کہ حافظؔ سے

    اس لیے کہ میں ہر رات کو جام اور قدح کے ساتھ ماہ اور پروین کا ساتھی ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے