بکویت ہر سگے را بار باشد
بکویت ہر سگے را بار باشد
ولے بار مرا دشوار باشد
تمہاری گلی میں ہر کتے کی باریابی ممکن ہے،
لیکن میرے لۓ یہ بار اٹھانا بہت مشکل ہے۔
سگے راہم نمایم من بہ بازار
سگاں را نیز از من عار باشد
اگر میں کتے کو بھی بازار دکہانے کی غرض سے لے جاؤں
تو مجھے کتے سے شرم آۓگی۔
نگارا من کنم توبہ ز عشقت
بحق تو کہ ایں گفتار باشد
اے میرے خوبرو معشوق میں تمھارے عشق سے توبہ کرتا ہوں،
بیشک یہ تمہارا حق ہے کہ تم جو چاہو کہو۔
نباشد صادقے چوں من بیاری
ولیکن لاف زن بسیار باشد
میری طرح سچے اور ایماندار مت بنو
بلکہ شیخی باز اور خوب بڑبولے بنو۔
کسی کو غم خورد از جان وایماں
یقیں دانی کہ او اغیار باشد
اگر کوئ اپنی ایمان اور زندگی کے لۓ غمگین ہے تو یقین کرو وہ (برائیوں سے) نا آشنا ہو جاۓ گا یعنی وہ بدل جاۓ گا۔
بگویم حال خود بر تو بترسم
کہ شہ را از گدا آزار باشد
میں اپنا حال خود بتاتا ہوں کہ میں آپ کے لۓ ڈرتا ہوں
کہ شاہ کو اس فقیر سے تکلیف و رنج پہنچے۔
خرابیہائے باطن را عمارت
شود آنگہ کہ یارم یار باشد
باطن کی خرابی کی اصلاح اس وقت ہوگی
جب میرا یار میرا یار بن جاۓگا۔
- کتاب : ارمغانِ بہار شریف حضرت احمد لنگر دریا بلخی کی حیات اور شاعری اور ملفوظات کا تنقیدی جائزہ (Pg. 60)
- Author : ڈاکٹر حسن امام
- مطبع : لیبل آرٹس پریس شاہ گنج، مہندر روڈ، پٹنہ (1998)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.