می روم باشد کہ بینم روئے یار
می روم باشد کہ بینم روئے یار
ای عنایت ہاں کہ آمد وقت کار
میں اپنے دوست سے ملنے جا رہا ہوں،
ہاں میرے کام کا وقت ہو گیا ہے۔
جاں بدست خویش کردہ می روم
تا کنم در کوئے یار خود نثار
میں اپنی جان اپنے ساتھ لے کر جا رہا ہوں
تا کہ اپنی جان کو اپنے محبوب کے کوچہ پر نثار کر سکوں۔
عقل من مصروف جام وساغراست
واعظا دست از من دیوانہ وار
میری عقل جام و پیمانہ کی فکر میں مصروف ہے،
اے واعظ تو مجھے پاگل ہی رہنے دے۔
با تو در میخانہ ام باشد نماز
بے توام در کعبہ نبود کاروبار
تیرے ساتھ تو میخانہ میں بھی نماز ادا ہو جاۓگی
لیکن تیرے بغیر کعبہ میں بھی کوئ کام نہیں ہو پاۓگا۔
چوں سلیمان با تو دارد باک نیست
گرچہ با او دیو مردم ہست یار
چونکہ سلیمان تمہارے ساتھ ہے اس لۓ وہ خوفزدہ نہیں ہے حالانکہ اے میرے دوست اس کے ساتھ انسان نامی شیطان موجود ہے۔
- کتاب : ارمغانِ بہار شریف حضرت احمد لنگر دریا بلخی کی حیات اور شاعری اور ملفوظات کا تنقیدی جائزہ (Pg. 68)
- Author : ڈاکٹر حسن امام
- مطبع : لیبل آرٹس پریس شاہ گنج، مہندر روڈ، پٹنہ (1998)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.