نماندہ آب در دل مفلساں را
نماندہ آب در دل مفلساں را
بکن لطفے کریماں بیکساں را
مفلسوں اور غریبوں کے دل میں اب تاب باقی نہیں ہے اس لۓ اے کریم تو لاچاروں اور بیکسوں پر رحم فرما۔
نیابی چوں من بیچارہ مسکیں
شکستہ دل بعالم ہیچ جاں را
میں کتنا لاچار و بی بس ہوں اور میرا ٹوٹا ہوا دل کس قدر بیجان ہو چکا ہے۔
نباشد چارہ سازے ہیچ کارے
بغیر از لطف تو بیچارگاں را
سواۓ تیرے رحم و کرم کے بیکسوں کے لۓ اب کوئ اور چارہ و علاج نہیں ہے ۔
ہمہ کس اعتماد خویش کردند
پناہ تست ما آوارگاں را
سب خود اپنے آپ پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن ہم جیسے پریشانحالوں کی پناہگاہ فقط تو ہے۔
چو احمدؔ را گدائے خویش خوانی
دہد تاج سری مر خسرواں را
احمد کو اپنا فقیر کہ کر اس کے سر پر شاہوں کا تاج رکھ دو۔
- کتاب : ارمغانِ بہار شریف حضرت احمد لنگر دریا بلخی کی حیات اور شاعری اور ملفوظات کا تنقیدی جائزہ (Pg. 48)
- Author : ڈاکٹر حسن امام
- مطبع : لیبل آرٹس پریس شاہ گنج، مہندر روڈ، پٹنہ (1998)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.