اے دستت از نگار سفید و سیاہ و سرخ
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
اے دستت از نگار سفید و سیاہ و سرخ
وے چشمت از خمار سفید و سیاہ و سرخ
تمہارا ہاتھ مہندی سے سفید ہے سیاہ ہے اور سرخ ہے، تمہاری آنکھ خمار سے سفید ہے سیاہ ہے اور سرخ ہے۔
از برگ و از سپاری و از رنگ چونہ شد
دندان آں نگار سفید و سیاہ و سرخ
پتی سے سپاری سے رنگ سے چونے سے اس شوخ کے دانت سفید سرخ اور سیاہ ہو گوئے ہیں۔
رفتی و در فراق تو چشم ز گریہ گشت
چوں ابر نو بہار سفید و سیاہ و سرخ
تم گئے اور تمہارے فراق میں رو رو کر میری آنکھ بہار کے بادلوں کی طرح سفید سرخ اور سیاہ ہو گئی۔
سازم نثار آں رخ زیبا گرم بود
در کیسہ صد ہزار سفید و سیاہ و سرخ
میں اس خوبصورت چہرے پر نثار کر دیتا، جیب میں ایک لاکھ سیاہ، سفید اور سرخ سکے ہوتے۔
خسروؔ ردیف ایں غزل از بہر امتحاں
آوردہ در قطار سفید و سیاہ و سرخ
خسروؔ کی یہ غزل امتحان کے طور پر سفید و سیاہ اور سرخ کی ردیف میں لایا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.