اے دل مباش خالی یک دم ز عشق و مستی
وانگہ برو کہ رستی از نیستی و ہستی
اے دل تجھے ایک لمحے کے لیے بھی محبت اور تفریح سے
خالی نہیں ہونا چاہیے۔اس سےتودنیا اور تفریح سے آزاد ہو جائے گا
گر جاں بہ تن ببینی مشغول کار خود باش
ہر قبلۂ کہ بینی بہتر ز خود پرستی
اگر تو کسی کو چیتھڑوں میں دیکھے تو اسی وقت اپناکام شروع کر دے۔ کیونکہ مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر چلناہی بہتر ہے بجائے اس کہ اپنے طور پر دھرم پر چلیں۔
در مذہب طریقت خامی نشان کفرست
آرے طریق رندی چالاکی است و چستی
اصلاح یا دین کی راہ میں تاخیر کرنا دین کے خلاف ہے۔ فقیر کو ہمیشہ سستی سے بچ کر کام کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے
تا عقل و فضل بینی بے معرفت نشینی
یک نکتہ ات بگویم خود را مبیں کہ رستی
جب تک تو حکمت اور علم کے دائرے میں رہےگا، تجھے کبھی کامیابی نہیں ملے گی۔ میں تمہیں ایک تدبیر بتاتا ہوں۔ خود کبھی استاد نہ بن
آں روز دیدہ بودم ایں فتنہ ہا کہ برخاست
کز سرکشی ز معنی با ما نمی نشستی
پھر آزادی تمہاری ہی ہے۔ اس دن جب تو غصے سے اٹھا تو میں نے سوچا تھا کہ کوئی ہنگامہ ضرور ہو گا۔
سلطان من خدا را زلفت شکست ما را
تا کے کند سیاہی چندی دراز دستی
اے میرے شہنشاہ! خدا کے لیے، اب مجھ پررحم کر۔ تیری باتوں نے میرا دل گداز کر دیا ہے۔ کب تک یہ کالی ناگن ڈستی رہے گی۔میری کچھ سنو۔
در مجالس مغانم دوش آں صنم چے خوش گفت
با کافراں چہ کارت گر بت نمی پرستی
رات کو شراب فروشوں کی مجلس میں اس محبوب نے مجھے بڑی اچھی بات کہی کہ اگر تو مشرک نہیں ہے تو پھر ملحدوں سے تمہارا کیا تعلق؟
از راہ دیدہ حافظؔ تا دیدہ زلف پستت
با جملہ سر بلندی شد پایمال پستی
حافظؔ بہت محترم تھا، لیکن جب سے اس نے تمہاری بکھری ہوئی چمک دمک دیکھی ہے، تب سے برباد ہو کر وقار سے ہاتھ دھو بیٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.