اے تو اندر ہر جمالے رونما
وے تو اندر ہر لباسے آشنا
تو ہر جمال میں جلوہ آرا ہے
تو ہر لباس میں جلوہ گر ہے
اے بہر جا حسن خوبت جلوہ گر
اے فتادہ شور حسنت جا بجا
ہر جگہ تمہارے حسن کی خوبیاں موجود ہیں
ہر جگہ تمہارے حسن کا شور برپا ہے
آنکہ ہر کس دید سوئے روئے تو
چشم خود پوشید او از ماسوا
جس شخص نے بھی تمہارا روشن چہرہ دیکھا
اس نے ماسوا سے اپنی آنکھیں پھیر لیں
ہر قدر لب بستہ ام از گفتگو
ہست آواز تو اندر ہر صدا
گرچہ میں نے گفتگو کرنے سے اپنی زبان بند کر لی ہے
لیکن ہر صدا سے تیری ہی آواز نکل رہی ہے
ہر کہ فانی گشت اندر ذات تو
ذات خود را یافت دائم در بقا
جو شخص تیری ذات میں فنا ہو گیا
اس کی ذات دائم وقائم ہو گئی
ہستی اندر ذات یکتائے جہاں
از صفت لیکن شدی ہر جا جدا
تمہاری ذات یکتائےروزگار ہے
لیکن تمہاری صفت جگہ جگہ پر جدا جدا ہے
قادریؔ جز تو نہ داند ہیچ چیز
اول و آخر ہمیں داند ترا
قادریؔ کو تمہارے علاوہ اور کسی چیز کا علم نہیں ہے
وہ تمہیں ہی اول وآخر تصور کرتا ہے
- کتاب : دیوان دارا شکوہ، مرتبہ: احمد نبی خاں (Pg. 56)
- Author : دارا شکوہ
- مطبع : ریسرچ سوسائٹی آف پاکستان، یونیورسٹی آف پنجاب (1969)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.