الا یا ایہاالساقی ادر کاساً و ناولہا
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
الا یا ایہاالساقی ادر کاساً و ناولہا
کہ عشق آساں نمود اول ولے افتاد مشکل ہا
آگاہ! اے ساقی پیالے کا دور چلا اور وہ دے
کیوں کہ ابتدا ءعشق آسان نظر آیا لیکن مشکلیں آن پڑیں
بہ بوئے نافۂ کاخر صبا زاں طرہ بگشاید
ز تاب جعد مشکینش چہ خوں افتاد در دل ہا
اس نافہ کی مہک کی قسم جو آخر صبا اس طرّہ سے کھولے گی
اس کے مشکیں گھنگرالے بالوں کی شکن کی وجہ سے دلوں میں کس قدر خون چڑھ گیا ہے
بہ مے سجادہ رنگیں کن گرت پیر مغاں گوید
کہ سالک بے خبر نہ بود ز راہ و رسم منزل ہا
اگر تجھے پیر مغاں کہے تو مصلیٰ شراب سے رنگ لے
اس لیے کہ سالک منزلوں کی رسم و راہ سے بے خبر نہیں ہوتا ہے
مرا در منزل جاناں چہ امن و عیش چوں ہر دم
جرس فریاد می دارد کہ بر بندید محمل ہا
مجھے محبوب کے پڑاؤ میں کیا امن و عیش؟ جب کہ ہر دم
گھنٹہ اعلان کر رہا ہے کہ کجاوے کس لو
شب تاریک و بیم موج و گردابی چنیں ہائل
کجا دانند حال ما سبک ساران ساحل ہا
اندھیری رات اور موج کا خوف اور ایسا خوفناک بھنور
ساحلوں کے بے فکرے ہمارا حال کب سمجھ سکتے ہیں
ہمہ کارم ز خود کامی بہ بدنامی کشید آخر
نہاں کے ماند آں رازے کزاں سازند محفل ہا
خود غرضی کی وجہ سے میرے تمام کام انجام میں بدنامی پر پہنچے
وہ راز کب چھپ سکتا ہے جس سے محفلیں گرم ہوں
حضوری گر ہمی خواہی ازو غافل مشو حافظؔ
متیٰ ما تلق من تہویٰ دع الدنیا و امہلہا
اے حافظؔ تو حضوری چاہتا ہے تو اس سے غائب نہ ہو
جب تیری محبوب سے ملاقات ہو تو دنیا کو چھوڑ درس کو ترک کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.