Font by Mehr Nastaliq Web

بخدا کہ دل ربائی بکمال حسن رویت

علی حسین باقیؔ

بخدا کہ دل ربائی بکمال حسن رویت

علی حسین باقیؔ

MORE BYعلی حسین باقیؔ

    بخدا کہ دل ربائی بکمال حسن رویت

    چہ کنم چہ چارہ سازم کہ کشد دلم بسویت

    خدا کی قسم تم اپنے لازوال حسن سے مجھے لبھا رہے ہو، میں کون سی تدبیر کروں، میرا دل تمھاری طرف کھنچا جا رہا ہے۔

    نظرے بحالتم کن کہ زہجر نیم جانم

    بلبم رسید جانم نرسد چومن ز بویت

    میری حالت تو دیکھو، میں تمہارے ہجر میں نیم جان ہوں، میری جان لبوں تک آ گئی ہے کیونکہ تمہاری خوشبو مجھ تک نہیں پہنچ رہی ہے۔

    ہمہ شہر پر نیازت کہ بدل چو عشق دارد

    دل و جان و عقل ہرکس ہمہ بستہ است بمویت

    تمام شہر والے تمہارے عاشق ہیں اور تیرے کرم کے محتاج ہیں، ہر شخص کی جان، ہر شخص کی عقل اور ہر شخص کا دل تمہاری زلفوں سے وابستہ ہے۔

    نہ نیاز خور دارم نہ ہوائے باغ جنت

    ہمہ تن خیالم اینک کہ شوم چو خاک کویت

    نہ مجھے خوارک یعنی نہ دنیا کی حاجت ہے اور نہ ہی جنت کی خواہش ہے، ہر وقت یہی خیال رہتا ہے کہ میں تمہارے کوچے کی خاک ہو جاؤں۔

    صنما ! دلم طپیدہ ہمہ دم بہ بستر غم

    ہمہ شب گذشتہ باقیؔ بخدا بآرزویت

    میرے صنم! میرا دل غم کے بستر پر ہر وقت تپا سا رہتا ہے، اے باقی خدا کی قسم! میری تمام رات تمہاری آرزو میں ہی کٹتی ہے۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے