بخندانید دست نازکش زخم دل ما را
بخندانید دست نازکش زخم دل ما را
قوی بازو بہ فرما یا الٰہی قاتل ما را
اس کے نازک ہاتھ نے میرے زخم دل کو ہنسا ڈالا، خدایا میرے قاتل کے بازو میں مزید قوت عطا فرما۔
حنا بستست از خونم زہے دست نگارینش
بر آورد از درون سینہ ام قاتل دل ما را
میرا فنا ہونا اب یقینی ہے، محبوب کے ہاتھ کی صفائی کا کیا کہنا قاتل نے میرے سینے کے اندر سے میرا دل نکال لیا۔
ہمی غلطد بشوق پائبوس تو براہ تو
خدا را رحم کن یکسو بہ فرما ایں دل ما را
تمہاری پابوسی کے لئے تمہاری راہ میں وہ گرپڑا ہے خدا کے لئے رحم کر، اس دل کی طرف ذرا توجہ فرما۔
گرہ از کار من بہ کشود وے از ناخن خنجر
دلم مشکل کشا می گوید اکنوں قاتل ما را
اس نے ناخن خنجر سے میرے کاموں کی گرہ کشائی کی میرا دل مشکل کشا ہے، اب ہمارا قاتل یہ کہہ رہا ہے۔
اگر ایں جنس ناقابل پسند خاطرت نامد
بہ دست من چرا نفروختی آخر دل ما را
اگر تمہارے دل کو یہ ناقابل جنس ناپسند ہے تو میرے ہاتھوں ہمارے دلوں کو تم نے کیوں نہیں فروخت کردیا؟
بہ خال ہندوش من ہم ببخشم ملک دیں اکبرؔ
اگر آں ترک شیرازی بہ دست آرد دل ما را
اے اکبرؔ میں اس کے سیاہ تل کے بدلے اپنے دل کی بادشاہی دے دوں گا اگر وہ شیرازی ترک ہمارا دل جیت لے۔
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 1)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.