Sufinama

برو بہ کار خود اے واعظ ایں چہ فریاد است

حافظ

برو بہ کار خود اے واعظ ایں چہ فریاد است

حافظ

MORE BYحافظ

    برو بہ کار خود اے واعظ ایں چہ فریاد است

    مرا فتادہ دل از کف ترا چہ افتاد است

    اے واعظ جا اپنے کام میں لگ یہ کیا شور ہے

    میرا تو دل ہاتھ سے گرا ہے تیرا کیا گرا ہے

    بہ کام تا نہ رساند مرا لبش چوں نے

    نصیحت ہمہ عالم بگوش من باد است

    جب تک اس کے ہونٹ مجھے میرے مدعی تک نَے کی طرح نہ پہنچائیں گے۔تمام دنیا کی نصیحت میرے کان میں ایک ہوا ہے

    میان او کہ خدا آفریدہ است از ہیچ

    دقیقہ ایست کہ ہیچ آفریدہ در نہ کشاد است

    اس کی کمر جس کو خدا نے عدم سے بنایا ہے

    وہ ایک ایسا راز ہے جس کو کسی پیدا ہونے والے نے نہیں کھولا ہے

    گدائے کوئے تو از ہشت خلد مستغنیست

    اسیر بند تو از ہر دو عالم آزاد است

    تیرے کوچے کا گدا آٹھوں جنتوں سے بے نیاز ہے

    تیری قید کا قیدی دونوں جہاں سے آزاد ہے

    اگرچہ مستی عشق خراب کرد ولے

    اساس ہستی من زاں خراب آباد است

    اگر چہ عشق کی مستی نے مجھے خراب کر دیا ہے لیکن

    میری ہستی کی بنیاد اس خرابی سے آباد ہے

    دلا منال ز بہ داد جور یار کہ یار

    ترا نصیب ہمی کردہ است و ایں داد است

    اے دل یار کے ظلم سے نالاں نہ ہو اس لیے کہ یار نے

    تیرا یہی حصہ رکھا ہے اور یہی انصاف ہے

    برو فسانہ مخواں و فسوں مدم حافظؔ

    کزیں فسانہ و افسوں مرا بسے یاد است

    بوڑھی دنیا کے حسن کے نازو انداز سے فریب نہ کھا

    اس لیے کہ جس نے بھی اس سے اختلاط کیا وہ غمگین ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے