برو بہ کار خود اے واعظ ایں چہ فریاد است
برو بہ کار خود اے واعظ ایں چہ فریاد است
مرا فتادہ دل از کف ترا چہ افتاد است
اے واعظ جا اپنے کام میں لگ یہ کیا شور ہے
میرا تو دل ہاتھ سے گرا ہے تیرا کیا گرا ہے
بہ کام تا نہ رساند مرا لبش چوں نے
نصیحت ہمہ عالم بگوش من باد است
جب تک اس کے ہونٹ مجھے میرے مدعی تک نَے کی طرح نہ پہنچائیں گے۔تمام دنیا کی نصیحت میرے کان میں ایک ہوا ہے
میان او کہ خدا آفریدہ است از ہیچ
دقیقہ ایست کہ ہیچ آفریدہ در نہ کشاد است
اس کی کمر جس کو خدا نے عدم سے بنایا ہے
وہ ایک ایسا راز ہے جس کو کسی پیدا ہونے والے نے نہیں کھولا ہے
گدائے کوئے تو از ہشت خلد مستغنیست
اسیر بند تو از ہر دو عالم آزاد است
تیرے کوچے کا گدا آٹھوں جنتوں سے بے نیاز ہے
تیری قید کا قیدی دونوں جہاں سے آزاد ہے
اگرچہ مستی عشق خراب کرد ولے
اساس ہستی من زاں خراب آباد است
اگر چہ عشق کی مستی نے مجھے خراب کر دیا ہے لیکن
میری ہستی کی بنیاد اس خرابی سے آباد ہے
دلا منال ز بہ داد جور یار کہ یار
ترا نصیب ہمی کردہ است و ایں داد است
اے دل یار کے ظلم سے نالاں نہ ہو اس لیے کہ یار نے
تیرا یہی حصہ رکھا ہے اور یہی انصاف ہے
برو فسانہ مخواں و فسوں مدم حافظؔ
کزیں فسانہ و افسوں مرا بسے یاد است
بوڑھی دنیا کے حسن کے نازو انداز سے فریب نہ کھا
اس لیے کہ جس نے بھی اس سے اختلاط کیا وہ غمگین ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.