باشد آں روزے کی بینم غم گسار خویش را
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
باشد آں روزے کی بینم غم گسار خویش را
شادماں یابم دل امیدوار خویش را
وہ دن آئے جب میں اپنے غم گسار کو دیکھوں اپنے دل امیدوار کو خوش دیکھوں
شد دو چشم ز انتظارش چار در راہ امید
چار جانب وقف کردم ہر چہار خویش را
میری دونوں آنکھیں اس کے انتظار کے رستے میں چار ہو گئی ہیں۔ اب میں نے چاروں کو چاروں طرف انتظار میں لگا دیا ہے۔
شاید ار بر خاک خسپم ہمچو گل پرخوں کنار
کز چناں سروے تہی کردم کنار خویش را
میں اب اس چیز کا سزاوار ہوں، کہ پھول کی طرح خاک پر پڑا رہوں کیونکہ میں نے اپنا پہلو اس جیسے سرو سے خالی کر لیا ہے۔
خاک می بیزم بہ داماں چوں کنم گم کردہ ام
درمیان خاک در آبدار خویش را
میں اپنے دامن سے خاک چھان رہا ہوں، کیا کروں میں نے مٹی میں اپنا قیمتی موتی گم کر دیا ہے۔
مست گشتی چوں ترا پیمانہ پر دادہ ست دوست
خیز و بہ ستاں ساغر و بشکن خمار خویش را
دوست نے تمہیں بھرا ہوا پیمانا دیا ہے۔ تو تم مست ہو گئے ہو اٹھو جام لو اور اپنی خمار کی کیفیت ختم کرو۔
می نپرسد گر غبارے دارد آں خاکے ز من
تا بہ آب دیدہ بہ نشانم غبار خویش را
اس خاک پر مجھ سے گرد وغبار اترتا ہے وہ نہیں پوچھتا تاکہ میں اپنا غبار اپنی آنکھوں میں بسا لوں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.