Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

باشد آں روزے کی بینم غم گسار خویش را

امیر خسرو

باشد آں روزے کی بینم غم گسار خویش را

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    باشد آں روزے کی بینم غم گسار خویش را

    شادماں یابم دل امیدوار خویش را

    وہ دن آئے جب میں اپنے غم گسار کو دیکھوں اپنے دل امیدوار کو خوش دیکھوں

    شد دو چشم ز انتظارش چار در راہ امید

    چار جانب وقف کردم ہر چہار خویش را

    میری دونوں آنکھیں اس کے انتظار کے رستے میں چار ہو گئی ہیں۔ اب میں نے چاروں کو چاروں طرف انتظار میں لگا دیا ہے۔

    شاید ار بر خاک خسپم ہمچو گل پرخوں کنار

    کز چناں سروے تہی کردم کنار خویش را

    میں اب اس چیز کا سزاوار ہوں، کہ پھول کی طرح خاک پر پڑا رہوں کیونکہ میں نے اپنا پہلو اس جیسے سرو سے خالی کر لیا ہے۔

    خاک می بیزم بہ داماں چوں کنم گم کردہ ام

    درمیان خاک در آبدار خویش را

    میں اپنے دامن سے خاک چھان رہا ہوں، کیا کروں میں نے مٹی میں اپنا قیمتی موتی گم کر دیا ہے۔

    مست گشتی چوں ترا پیمانہ پر دادہ ست دوست

    خیز و بہ ستاں ساغر و بشکن خمار خویش را

    دوست نے تمہیں بھرا ہوا پیمانا دیا ہے۔ تو تم مست ہو گئے ہو اٹھو جام لو اور اپنی خمار کی کیفیت ختم کرو۔

    می نپرسد گر غبارے دارد آں خاکے ز من

    تا بہ آب دیدہ بہ نشانم غبار خویش را

    اس خاک پر مجھ سے گرد وغبار اترتا ہے وہ نہیں پوچھتا تاکہ میں اپنا غبار اپنی آنکھوں میں بسا لوں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے