اکنوں خیال بادہ در سر فتاد ما را
دلچسپ معلومات
اردو ترجمہ: ڈاکٹر عبدالواسع صوفی نامہ
اکنوں خیال بادہ در سر فتاد ما را
ہاں واعظا بروں شو پندے مدہ خدا را
اب مجھے بادہ نوشی کا خیال پیدا ہو گیا ہے۔
اے واعظو !دور ہٹ جاؤ اور خدا کے لئے مجھے نصیحت مت دو
در صومعہ نہ دیدم چنداں کہ بس دویدم
آں مے کہ مستیٔ او شاہی دہد گدا را
میں نے بڑی تگ ودو کی لیکن صومعہ میں مجھے شراب کی
وہ مستی نصیب نہ ہوئی جو گدا کو مسند شاہی پر بٹھاتی ہے۔
وے پیر دیر با من می گفت از ترحم
مے خور کہ راز پنہاں خواہد شد آشکارا
میکدے کا پیر مجھ سے از راہ شفقت کہہ رہا تھا کہ
شراب نوشی کر کہ راز پنہاں اب آشکار ہوجائے گا۔
جامے کہ جم نہ دیدہ اے ساقیا بہ من دہ
کز بے خودی نہ دانم احوال ملک دارا
اے ساقی مجھے وہ جام عطا کر جو جم کوبھی نہ ملا ہو اس لئے کہ
مجھ پرایسی بیخودی ہے کہ مجھے دارا کے احوال کی کچھ بھی خبر نہیں ہے
زیں بحر بے نہایت در پیچ و تاب ماندم
اے دوستاں خدا را گوئید آشنا را
میں بحر بیکراں کے اندر بھنور میں پھنسا ہوں
اے دوستو !میرے یاروں کو اس بابت اطلاع دے دو۔
سرگشتگی کہ دارم از من مپرس جاناں
از نوک خار پرسی حال برہنہ پا را
مجھے جو حیرانی در پیش ہے اس سے متعلق میری جان مجھ سےمت پوچھ
تو کانٹوں کی نوک سے برہنہ پیر کی بابت پوچھ لے۔
ہر مشربے کہ گفتم ہر لولوئے کہ سفتم
از کاشفی بدانے فیض است عشقیاؔ را
میں نے جس مشرب کے بارے میں گفتگو کی اور جوموتی پروئے
اے عشقی وہ تمام کاشفی کا فیض ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.