بیا ساقی کہ چرخ دوں مکدر کرد محفل ہا
بیا ساقی کہ چرخ دوں مکدر کرد محفل ہا
مگر دست سبو شوید غبار خاطر دل ہا
اے ساقی آؤ کہ اس زمانہ نےہماری محفل کو مکدر کردیا
شاید سبو کا ہاتھ دلوں کے غبار کو دھودے
بہ جام ما سبک ساراں بہ زودی مے بدہ ساقی
حباب آسا ہواداران تو بستند محمل ہا
ہمیں سبکساروں کے جام سے جلد شراب دے
تمہارے چاہنے والوں نےحباب کی طرح محمل باندھ لیا
بیا نزدیک مستاں با دل خوش یک زماں بنشیں
فتاد از عقل دور اندیش در کار تو مشکل ہا
مستوں کے قریب آؤ اور خوش دلی کے ساتھ کچھ دیر بیٹھو
تمہارا کام دور اندیش عقل سے باہر ہے
غریق بحر توحیدم ز احوالم چہ می پرسی
برنگ زندگی در خویش کردم قطع منزل ہا
میں بحرِ توحید میں غرق ہوں میری حالت کیا پوچھتے ہو
میں نے اپنی زندگی کے رنگ کے ساتھ منزلیں طے کی ہیں
سحر پیر مغانم گفت چوں خورشید گر گوئی
بہ یک جام از رخ عالم نمایم رفع حائل ہا
صبح کے وقت پیرِ مغاں نے مجھ سے کہا کہ تم خود کو الگ آفتاب کہتے ہو
تو میں دنیا کے چہرے سے تمام رکاوٹیں ایک جام سے ہٹا دوں گا
سوار کشتیٔ مے شو کہ این دریائے بے پایاں
ندارد آہ غیر از بے خودی اے دردؔ ساحل ہا
کشتی میں سوار بن جاؤ کہ اس بے کراں دریا
کا ساحل بےخودی کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.